چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد، بیرسٹرسیف پریزائیڈنگ افسر مقرر

30 جولائ 2019
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریکوزیشن جمع کرائی تھی—فائل/فوٹو:اے پی پی
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریکوزیشن جمع کرائی تھی—فائل/فوٹو:اے پی پی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر بیرسٹر سیف کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف جمع کی گئی عدم اعتماد کی تحریک پر یکم اگست کو اجلاس کی صدارت کے لیے پریزائیڈنگ افسر مقرر کردیا۔

صدر مملکت کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق صدر نے بیرسٹر سیف کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کردیا ہے اور وہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف قرارداد کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

وزارت قانون کی سفارش پر صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو طلب کیا تھا جہاں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔

یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے عیدالفطر کے بعد منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایک رہبر کمیٹی قائم کی تھی جس نے بعد ازاں 9 جولائی کو صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت اور اپوزیشن سینیٹ میں مقابلے کے لیے تیار

اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اس تحریک کو واپس کروانے کے لیے کوششیں کی لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

حکومتی اتحاد نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرادی تھی جس کے بعد سینیٹ تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ صورت حال سامنے آئی تھی کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین دونوں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک دائر کی گئی ہو۔

سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کے بعد یہ سوال پیدا ہوا تھا کہ اس اجلاس کی صدارت کون کرے گا تاہم صدر مملکت نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کردیا ہے۔

سینیٹ میں اپوزیشن اراکین نے 9 جولائی کو ایوان بالا میں چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ سینیٹ میں کام کے طریقہ کار کے رولز میں (چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے) کے لیے شامل رول 12 کے تحت صادق سنجرانی کو ہٹایا جائے۔

مزید پڑھیں:اپوزیشن لمبا سفر طے کرچکی، حکومت کی خواہش کیسے پوری کریں؟ فضل الرحمٰن

تاہم اس قرارداد کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا تھا کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے نہیں جائیں گے۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے 11 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ طور پر نیشل پارٹی (این پی) کے سربراہ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کو نامزد کردیا تھا۔

اس کے اگلے ہی روز حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں