'داخلی حملے' میں افغان فورسز کے ہاتھوں 2 امریکی فوجی ہلاک

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2019
افغانستان میں صدارتی انتخابات کی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی افغان اور امریکی فورسز پر حملے شدت اختیار کرگئے ہیں — فائل فوٹو/اے پی
افغانستان میں صدارتی انتخابات کی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی افغان اور امریکی فورسز پر حملے شدت اختیار کرگئے ہیں — فائل فوٹو/اے پی

واشنگٹن: امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 'داخلی حملے' میں افغان فورسز نے 2 امریکی حاضر سروس اراکین کو ہلاک کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کی کہ 2 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مزید معلومات 24 گھنٹوں کے لیے روکی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی افغان اور امریکی فورسز پر حملوں میں شدت آگئی ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: سیاسی دفتر پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی

افغان صدر اشرف غنی نے اپنی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جنگ زدہ علاقے میں امن واپس آرہا ہے'۔

اتوار کے روز افغانستان کے نائب صدر کے امیدوار امراللہ صالح کے کابل میں قائم دفتر پر حملے میں 20 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

حملہ انتخابی مہم کے پہلے روز پیش آیا تھا جس کی وجہ سے افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

حملہ 4 بجکر 40 منٹ پر گرین ٹرینڈ پارٹی کے دفتر پر خودکش دھماکے صورت میں کیا گیا تھا جس میں امراللہ صالح محفوظ رہے تھے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی کو عمارت کے دروازے پر دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے بعد حملہ آور عمارت کے اندر گھس گئے تھے۔

وزارت داخلہ کے مطابق 6 گھنٹے تک لڑائی کے بعد سیکیورٹی فورسز نے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ عمارت میں پھنسے 150 افراد کو بازیاب کروا لیا گیا تھا جبکہ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 اور زخمیوں کی تعداد 50 بتائی گئی۔

اتوار کے روز ہی صبح سویرے اشرف غنی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز، 18 سالہ تنازع کے بعد طالبان سے مذاکرات کے آغاز پر 'امن واپس آرہا ہے'، پر زور دیتے ہوئے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کابل میں بم دھماکا 6 افرادہلاک

اشرف غنی 2 مرتبہ موخر ہونے والے انتخابات میں 17 صدارتی امیدواروں کو شکست دیتے ہوئے دوبارہ صدر بننے کی امید رکھتے ہیں۔

ہفتے کے روز اشرف غنی کے وزیر امن عبدالسلام رحیمی کا کہنا تھا کہ طالبان سے 2 ہفتوں میں براہ راست مذاکرات ہوں گے۔

تاہم آدھے سے زائد افغانستان پر حکمرانی کرنے والے طالبان نے اشرف غنی کی حکومت سے مذاکرات کو مسترد کردیا تھا۔

جنگ کے علاوہ انتخابات کے پیش نظر ملک کو دیگر کئی بڑے مسائل کا سامنا ہے جن میں جرائم میں اضافہ، معاشی صورتحال، بے روزگاری اور انفراسٹرکچر کے مسائل شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں