کراچی میں دوسرے روز بھی بارش، نظام زندگی درہم برہم

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2019
شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، مختلف علاقوں میں پانی کھڑے ہونے اور بجلی نہ ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے— فوٹو: اے پی
شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، مختلف علاقوں میں پانی کھڑے ہونے اور بجلی نہ ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے— فوٹو: اے پی

کراچی کے مختلف علاقوں میں مسلسل دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے اور اکثر علاقوں میں بجلی تاحال بحال نہیں ہوسکی جبکہ کرنٹ لگنے سے آج مزید 4 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری بیان کےمطابق بھارتی ریاست راجستھان سے آنے والا بارشوں کا سلسلہ کافی حد تک کمزور ہوگیا اور منگل (30 جولائی کی) رات تک یہ ختم ہوجائے گا۔

شہر قائد میں بارش کی بات کی جائے تو گزشتہ روز سے شروع ہونے والی بارش آج بھی وقفے وقفے سے جاری رہی اور مختلف علاقوں میں کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ہوئی۔

مزید پڑھیں: سندھ میں بارش، کراچی میں بجلی کا نظام درہم برہم، 16 افراد جاں بحق

بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا اور مختلف سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ ٹریفک کی روانی بھی بہت طرح متاثر ہوئی۔

شہر میں بارش سے ندی، نالوں میں بھی طغیانی آگئی جبکہ تین ہٹی پر لیاری ندی میں 3 بچے ڈوب گئے، جنہیں ایدھی کے غوطہ خوروں نے باحفاظت نکال لیا۔

دوسرے روز بھی بارش کی وجہ سے شہر کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کا نظام بُری طرح متاثر رہا جبکہ 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، شاہ فیصل ٹاؤن اور نارتھ کراچی سمیت متعدد علاقوں میں بجلی بحال نہ کی جاسکی۔

تاہم کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ شہر کے بیشتر متاثرہ علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے، جبکہ کے الیکٹرک کا عملہ مقامی خرابیاں دور کرنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں موجود ہے۔

سُرجانی ٹاؤن میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی

ادھر محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹے میں سب سے زیادہ بارش سُرجانی ٹاؤن میں 119 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ صدر کے علاقے میں 98، فیصل بیس میں 71، نارتھ کراچی65، جناح ٹرمینل 60، یونیورسٹی روڈ 55، ایئرپورٹ 53، گلشن حدید 52، ،مسرور 48، لانڈھی 43، ناظم آباد 39 اور کیماڑی میں 14 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

علاوہ ازیں صوبہ سندھ کے دیگر شہروں ٹھٹھہ میں 147، حیدرآباد میں 131، شہید بینظیر آباد 98، پڈ عیدن میں 80، بدین میں 59، میرپور خاص میں 40، نگر پارکر میں 29، ٹنڈوجام میں 10، چھور میں 9، مِٹھی میں 5، دادو میں 3 جبکہ لاڑکانہ میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

کراچی میں بارش سے دو روز میں 17 افراد جاں بحق

دوسری جانب ریسکیو حکام کے مطابق کراچی میں گزشتہ روز سے ہونے والی بارش کے دوران مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہوگئی۔

منگل کو ہونے والی بارش کے باعث کراچی کے علاقے کھاردار میں مچھی میانی روڈ پر آدم ہائیٹس کے قریب کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔

اسی طرح نارتھ کراچی سیکٹر فائیو سی تھری میں کرنٹ لگنے سے بچی جاں بحق ہوگئی، 9 سالہ معصومہ گھر کے باہر بجلی کے کھمبے کے قریب پانی میں کھیل رہی تھی کہ اسے کرنٹ لگا اور وہ جانبر نہ ہوسکی۔

ریسکیو حکام کے مطابق گلشن اقبال بلاک 13 ڈی 2 کے جمالی گوٹھ میں 22 سالہ کامران گھر کے باہر بجلی کے کھمبے پر ہاتھ لگنے سے جاں بحق ہوگیا، اس کے علاوہ سرجانی ٹاؤن میں 20 سالہ نوجوان عاطف بجلی کی تار ٹوٹ کر پانی میں گرنے کے باعث کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔

نکاسی آب کا نظام درہم برہم

ادھر شہر قائد میں پیر سے ہونے والی بارش سے جمع ہونے والا پانی منگل کو نکالا نہیں جاسکا، سرجانی ٹاؤن اور گجرنالے کے اطراف آبادی میں پانی کھڑا ہے، اسی طرح گورنر ہاؤس کے سامنے سڑک پر بھی پانی موجود ہے جبکہ سٹی کورٹ تالاب کا منظرپیش کر رہی ہے۔

—فوٹو: اے پی
—فوٹو: اے پی

دوسری جانب شاہراہ فیصل پر نرسری پل کے قریب اور صدر میں پاسپورٹ آفس کے سامنے سڑک دھنس گئی جبکہ احتساب عدالت کے سامنے لگا قدیم درخت زمین بوس ہوگیا۔

لگاتار جاری رینے والی بارش کی وجہ سے سپرہائی وے بھی بری طرح متاثر ہوا اور کراچی سے حیدرآباد جانے والا ایک ٹریک مکمل طور پر بند ہوگیا جبکہ سعدی ٹاؤن سے آنے والا ریلا ناردن بائی پاس کے اطراف گوٹھوں میں داخل ہوگیا۔

اسی طرح علی اکبر شاہ گوٹھ میں قائم مسجد کے قریب گھر میں 4 فٹ سے زائد پانی داخل ہوگیا جبکہ ابراہیم حیدری کے علاقے میں شدید بارشوں کے باعث گھر کی دیوار منہدم ہوگئی۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

ترجمان ملیر پولیس کے مطابق ایس ایچ او ابراہیم حیدری نے پولیس پارٹی کے ہمراہ فوری امدادی کارروائی میں حصہ لیا اور متاثرہ گھر میں رہائش پذیر 10 سے 12 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔

بارش کے باعث نہ صرف ریسکیو ادارے بلکہ پاک فوج اور رینجرز کے جوانوں نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور بارش میں پھنسے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

تعلیمی اداروں میں تعطیل

خیال رہے کہ کراچی میں گزشتہ روز تیز بارش کے باعث منگل کو تمام نجی و سرکاری اسکول و کالجز میں تعطیل رہی جبکہ بارش کے باعث جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی نے بھی آج ہونے والے تمام امتحانات منسوخ کردیے گئے تھے، جن کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

شہر کی سڑکوں پر پانی بھرے ہونے اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کے باعث بیشتر تجارتی مراکز بھی بند رہے اور دفاتر میں بھی حاضری کم رہی جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور نجی ٹرانسپورٹر نے بھی منہ مانگے کرائے وصول کیے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا حیدرآباد کا دورہ

سندھ بھر میں ہونے والی بارش کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حیدرآباد میں بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں 188 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، جس سے بہت زیادہ پانی جمع ہوا اور صورتحال ہوئی، بارش کے باعث بجلی منقطع ہوگی اور پمپنگ اسٹیشنز کام نہیں کرسکے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اتنی برسات میں ہم نہیں کہہ سکتے کہ پانی نہیں ٹھہرے گا، تاہم حکومت نے انتظامیہ اور حیسکو حکام کو نظام درست کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں مسلسل بارش سے اندرون سندھ جل تھل ہوا اور اگر 188 ملی میٹر بارش ہو تو مسائل تو کھڑے ہوں گے۔

ایک سوال کا جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت 275 کیوسک پانی گڈو بیراج سے آرہا ہے اور سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، تاہم تمام صورتحال کو دیکھ رہے ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے تیاری کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Waheed Jul 30, 2019 03:58pm
The term "shehre quaid" sounds bizzare. Karachi is sufficient.