کوئٹہ کے علاقے باچا خان چوک میں سٹی تھانے کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

دھماکا زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔

پولیس کے مطابق دھماکے میں جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، جبکہ دھماکے کی نوعیت معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) بلوچستان پولیس محسن حسن بٹ نے ڈان کو بتایا کہ دھماکے میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا جس میں 4 افراد جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہوئے۔

تاہم سول ہسپتال کے ترجمان وسیم بیگ کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں 5 افراد کی لاشیں اور 30 سے زائد زخمی لائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: لورالائی میں ایف سی ٹریننگ سینٹر پر حملہ، 4 اہلکار شہید

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ باچا خان کا علاقہ کوئٹہ کے مصروف ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور دھماکے کے وقت بھی یہاں کافی چہل پہل تھی۔

بلوچستان میں ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

تین روز قبل بلوچستان کے ضلع تربت میں دہشت گردوں کی جانب سے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں پر حملے میں کیپٹن سمیت 4 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بلوچستان کے علاقے تربت میں ایف سی اہلکار کامبنگ اور سرچ آپریشن میں مصروف تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔

شہدا میں کیپٹن عاقب، سپاہی نادر، عاطف الطاف اور حفیظ اللہ شامل تھے۔

مزید پڑھیں: گوادر: 'ہوٹل میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل، نیوی اہلکار سمیت 5 شہید'

6 جون کو صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں دہشت گردوں کے حملے میں پیٹرولنگ پر مامور 2 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

قبل ازیں مئی میں صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں فائیو اسٹار ہوٹل ’پرل کانٹیننٹل‘ پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں نیوی کا ایک اہلکار اور 4 سیکیورٹی گارڈز شہید جبکہ 6 افراد زخمی ہوگئے تھے تاہم سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں