ضمیر فروشوں کے خلاف کارروائی کریں گے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 02 اگست 2019
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سینیٹ اجلاس میں جمہوریت کے وقار کو ایک مرتبہ پھر مجروح کیا گیا — فائل فوٹو/ڈان نیوز
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سینیٹ اجلاس میں جمہوریت کے وقار کو ایک مرتبہ پھر مجروح کیا گیا — فائل فوٹو/ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سینیٹ چیئرمین کے عدم اعتماد تحریک میں ناکامی پر جن سینیٹرز نے اپنے ضمیر بیچے انہیں سامنے لاکر ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

اسلام آباد میں شہباز شریف نے اپنی رہائش گاہ پر سینیٹ چیئرمین کے انتخابات میں شکست پر پارٹی کے سینیٹرز کا اہم اجلاس طلب کیا جس میں سینیٹر راجہ ظفر الحق، پرویز رشید، ڈاکٹر آصف کرمانی، جاوید عباسی، مصدق ملک، مشاہد حسین سید اور مشاہد اللہ خان، عبد القیوم، محمود الحسن سمیت دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس میں شہباز شریف نے چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر اراکین سے تشویش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تبدیلی کی تحاریک ناکام

ان کا کہنا تھا کہ 'کل سینیٹ اجلاس میں ہارس ٹریڈنگ جیت گئی اور جمہوریت ہار گئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'جمہوریت کے وقار کو ایک مرتبہ پھر مجروح کیا گیا، اس سے صرف اپوزیشن کا نقصان نہیں ہوا'۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ 'تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی وجوہات تلاش کریں گے، جنہوں نے ضمیر فروشی کی ہے انہیں سامنے لایا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن کے کچھ سینیٹرز نے حکومت کے ساتھ مل کر سینیٹ اور اپنا وقار تباہ کیا ہے، ضمیر فروشی کرنے والے ارکان کو تلاش کریں گے اور کارروائی ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'تمام اپوزیشن مل کر آئندہ کا لائحہ تیار کرے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ادارے کے سربراہ پر سینیٹر کا ’الزام‘ بے بنیاد قرار

'کچھ لوگوں نے ملک کی جمہوریت کو منڈی بنایا ہوا ہے'

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان نے کہا کہ 'سینیٹ میں ایک تحریک عدم اعتماد چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تھی جبکہ دوسری ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تھی، کل ایوان میں 100 لوگ موجود تھے جن میں سے 64 نے صادق سنجرانی کے خلاف تحریک کی حمایت کی تو فیصلہ اسی وقت ہوگیا تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'جب تحریک پر خفیہ رائے شماری ہوئی تو لوگوں کا ضمیر جاگ گیا، ضمیر عجیب و غریب چیز ہے جو پہلے سو رہا تھا۔'

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ 'سوشل میڈیا پر پریزائیڈنگ افسر برسٹر سیف کی بھی ویڈیو چل رہی ہے جس کی تحقیقات ہورہی ہے، ہم جو کہتے تھے کہ2018 میں مینڈیٹ چوری ہوا وہی کل ہوا، سوال یہ ہے کہ اس کا جمہوریت کو کتنا فائدہ ہوتا ہے، اگر ریاست کے کسی ادارے سے جمہوریت کو نقصان ہو رہا ہے تو اس کا مطلب ملک کو نقصان ہوتا ہے۔

مزیدپڑھیں: مریم اورنگزیب جھوٹی اور کسی جماعت سے مخلص نہیں، عطاالحق قاسمی کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے اس ملک کی جمہوریت کو منڈی بنایا ہوا ہے، اپنے مقاصد کے لیے ملک و جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ 'یکم اگست پاکستان کی جمہوریت کا سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جس نوعیت کی ہارس ٹریڈنگ سینیٹ میں ہوئی ویسے یونین کونسلز میں نہیں ہوتی، 64 سینیٹرز بلیک باکس کے اندر گئے جو 50 ہوکر نکلے، سوال یہ ہے کہ ان پر کس نے دباو ڈالا جو 50 ہوگئے۔'

انہوں نے کہا کہ 'بڑے ایوان میں اگر 22 فیصد اراکین اپنا ضمیر بیچ دیں اس سے بڑی بدنامی کوئی نہیں، گمان ہے کہ پاکستان دشمن بیرونی ایجنسیوں نے مداخلت کی ہوگی کیونکہ پاکستان کا کوئی ادارہ ایسی کوئی کارروائی نہیں کر سکتا اور کوئی پاکستانی آئین کی حلف کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، تحقیقات کی جائیں اس معاملے میں را تو ملوث نہیں؟'

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'کل جو عمل ہوا اس پر مسلم لیگ (ن) نے نوٹس لیا ہے، پارٹی نے اس مکروہ فعل کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی ہے جو سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں کام کرے گی، جبکہ سوشل میڈیا پر ڈالی گئی لسٹ کی پرزور مذمت کرتا ہوں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: عمران خان یاد رکھیں ظلم حد سے بڑھ جائے تو مٹ جاتا ہے، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن کے ساتھ مل کر سینیٹ کے انتخابات کے لیے ترامیم لائی جائیں گی، شو آف ہینڈ کے لیے ترامیم لائی جائیں گی جبکہ کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں ترامیم کا فیصلہ ہوگا۔

خیال رہے کہ ایوانِ بالا میں اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر گزشتہ روز (جمعرات کو) خفیہ رائے شماری کی گئی تھی۔

اس سے قبل سینیٹ میں اکثریت ہونے کے باعث اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں 64 اراکین کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا جارہا تھا۔

تاہم خفیہ رائے شماری کے نتیجے میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، دونوں کے خلاف لائی گئیں تحاریک عدم اعتماد ناکامی سے دوچار ہوگئیں تھیں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) سمیت اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے دیگر جماعتوں نے نیشنل پارٹی پاکستان کے صدر اور بلوچستان کے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر حاصل بزنجو کو مشترکہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کیا تھا۔

مریم نواز کیخلاف خبر نشر ہوسکتی ہے لیکن موقف نہیں، مریم اورنگزیب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی اخلاقی پستی اور خوف کا عالم دیکھیں کہ مریم نواز خلاف ہر خبر نشر ہوسکتی ہے لیکن مریم نواز کی تقریر ریلی اور جلسہ نشر کرنے کا حکم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سارا دن مریم نواز کے خلاف خبر چل سکتی ہے لیکن مریم نواز کا موقف نہیں چل سکتا۔

مریم اورنگزیب نے عمران خان سے سوال کیا کہ جس قانون کے تحت مریم نواز کی میڈیا ٹاک نہیں چل سکتی وہی قانون ان کے خلاف نشر کرنے والے پر لاگو کیوں نہیں ہوتا؟

مزید پڑھیں: برطانوی اخبار میں جھوٹی خبر عمران خان نے شائع کروائی، مریم اورنگ زیب

ان کا کہنا تھا کہ آج صرف مریم نواز کی شکل اور آواز سکرین پر نہ دکھانے کا حکم ہے لیکن اس سے صرف ملکی صحافت کی ساکھ مجروح ہو رہی ہے

انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے حکم پر مریم نواز کی ریلی، جلسے اور میڈیا ٹاک نشر نہیں کی جارہی۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے کہا کہ مریم نواز کا پاکپتن میں جلسہ ہے جہاں عوام کے سمندر نے ان کا استقبال کیا لیکن میڈیا پہ غیر اعلانیہ سنسر شپ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو میڈیا پر نہ دکھا کہ آپ مسلم لیگ کے شیروں کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں