قبائلی اضلاع سے منتخب 3 آزادامیدوار بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل

02 اگست 2019
بلوچستان عوامی پارٹی کو عام انتخابات 2018 سے قبل تشکیل دی گئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان
بلوچستان عوامی پارٹی کو عام انتخابات 2018 سے قبل تشکیل دی گئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان

خیبرپختونخوا (کے پی) میں ضم ہونے والے نئے اضلاع میں منعقدہ صوبائی اسمبلی کے پہلے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے تین آزاد امیدواروں نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔

بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس قبائلی اضلاع کے نمائندوں نے بی اے پی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کردیا۔

اس موقع پر جام کمال خان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں شمولیت پر نومنتخب صوبائی اراکین اسمبلی کا شکر گذار ہوں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا بھی مشکور ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاست ایک نئے انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، لوگوں کے پاس سیاسی جماعتوں میں شرکت کے لیے اچھے مواقع ہونے چاہیے۔

جام کمال کا کہنا تھا کہ کے پی میں بھی اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے، ہم صوبوں میں پسماندگی کے خاتمے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں اور ملک کی ترقی و خوش حالی ہماری ترجیح ہے۔

مزید پڑھیں:قبائلی اضلاع کے انتخابی نتائج کا اعلان، آزاد امیدوار سرفہرست

بی اے پی کے صدر نے کہا کہ 70 برسوں سے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے عام لوگوں کو استعمال کیا گیا، سیاست میں مختلف نعروں کے ذریعے لوگوں کو استعمال کیا گیا لیکن ہماری ترجیح عوام کی خوش حالی ہے۔

پارٹی کے نام کی تبدیلی کے تاثر کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے نام کی تبدیلی کا فیصلہ نہیں ہوا، ماضی میں نیپ اور اس طرح کی کئی پارٹیاں بھی بنیں تھیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد پر ناراضی کی بنیاد پر ہمیں ووٹ دیا گیا ہو، شاید اپوزیشن کے ان ارکان نے خوشی سے ووٹ دیا ہو۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو حاصل بزنجو کی نامزدگی پر بھی اعتراض ہو سکتا ہے، خفیہ رائے شماری کا مقصد ہی اپنی مرضی کا ووٹ ڈالنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پر اب بہت بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے کیونکہ اپوزیشن میں اختلافات بہت زیادہ ہیں اسی لیے آج اپوزیشن آپس میں اختلاف کے حوالے سے سوچنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تبدیلی کی تحاریک ناکام

جام کمال نے کہا کہ ایسا کیوں سمجھا جاتا ہے کہ جیتنے والے نے ہی ہارس ٹریڈنگ کی ہوگی، یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اپوزیشن ارکان اپنی جماعتوں کی پالیسیوں سے نالاں ہیں یا ان کی اپنی جماعت سے حاصل بزنجو کے نام پر یا کسی اور وجہ سے ناراضی بھی ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ قبائلی اضلاع میں گزشتہ ماہ منعقدہ صوبائی انتخابات میں 6 اراکین آذاد حییثیت میں منتخب ہوئے تھے جن میں سے ایک رکن نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا۔

قبائلی اضلاع سے پی ٹی آئی کے 5، جمعیت علمااسلام (ف) کے 3، عوامی نیشنل پارتی (اے این پی) اور جماعت اسلامی کو ایک ایک نشست پر کامیابی ملی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں