گلگت: کم عمر لڑکی کا مبینہ ریپ، ملزمان کی عدم گرفتاری پر والد کی خودکشی

03 اگست 2019
پولیس نے 29 جولائی کو مقدمہ درج کیا جب متاثرہ لڑکی خود گھر پہنچی—فائل فوٹو: رائٹرز
پولیس نے 29 جولائی کو مقدمہ درج کیا جب متاثرہ لڑکی خود گھر پہنچی—فائل فوٹو: رائٹرز

گلگت میں کم عمر لڑکی کے ساتھ مبینہ ریپ کے ملزمان کی عدم گرفتاری سے دلبرداشتہ ہو کر لڑکی کے والد نے گلگت بلتستان اسمبلی کے سامنے خود کشی کرلی۔

متاثرہ لڑکی کے والد 50 سالہ نجیب اللہ نے گلگت بلتستان اسمبلی کے سامنے گلگت دریا میں جھلانگ لگا کر خودکشی کی۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار

واقعہ سے متعلق بتایا گیا کہ 26 جولائی کو 11 سالہ لڑکی کو گلگت شہر کے علاقے سکارکوئی سے اغوا کیا گیا تاہم پولیس نے 29 جولائی کو مقدمہ درج کیا جب متاثرہ لڑکی خود گھر پہنچی۔

بعدازاں متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ محلے کی ایک خاتون نے دو افراد کے ذریعے اغوا کیا اور چلتی ہوئی کار میں ریپ کیا گیا۔

متاثرہ لڑکی کے مطابق ملزمان نے ریپ کے بعد جنگل میں واقع ایک پرانی بلڈنگ میں قید کردیا۔

لڑکی نے بیان دیا کہ ’ملزمان نے تین دن تک ریپ کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: گینگ ریپ میں ملوث 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

متاثرہ خاندان کے ایک قریبی رشتےدار نے ڈان نیوز کو بتایا کہ پہلے پولیس نے لڑکی کے اغوا کا مقدمہ درج نہیں کیا اور جب لڑکی گھر پہنچی تو پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کا والد روز پولیس اسٹیشن جاکر مقدمہ درج کرنے کی منتیں کرتا رہا لیکن متعلقہ افسران نے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

قریبی رشتے دار نے بتایا کہ نجیب اللہ بیٹی کے اغوا اور اس کے ریپ کی وجہ سے پہلے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھا اس پر پولیس کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرڈالا۔

اہلخانہ نے پولیس پر الزام لگایا کہ ریپ کے ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کے بجائے اہلکار نجیب اللہ کو مقدمہ سے دستبردار ہونے پر آمادہ کرتے رہے۔

مزیدپڑھیں: ’اغوا، ریپ اور قتل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے‘

اس ضمن میں گلگت کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ محمد ایاز نے ڈان کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی کی نشاندہی پر خاتون، ان کی کم عمر بیٹی سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیگر دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں تاہم متاثرہ لڑکی کی طبی رپورٹ میں ریپ کی تصدیق کی گئی۔

اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ پولیس مقدمے کی تحقیقات کررہی ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے آئی جی گلگت بلتستان کے ساتھ مذکورہ معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور پولیس نے وزیراعلیٰ کو حالیہ پیش رفت سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: زینب بیٹا، معاف کرنا، کیونکہ انصاف تو تمہیں بھی نہیں ملے گا!

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے دیگر ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ متاثرہ خاندان اور ملزمان کے مابین ماضی میں معمولی نوعیت کا جھگڑا ہوا تھا جس میں ملزمہ خاتون کی رشتہ دار زخمی ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں