’پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے میں ناکام ہوا تو پیسوں کی آمد متاثر ہوگی‘

اپ ڈیٹ 08 اگست 2019
پاکستان نے 2018 سے اب تک معاشی استحکام کے لیے قابل غور اقدامات کیے، ٹیریسا ڈابن سانشیز — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان نے 2018 سے اب تک معاشی استحکام کے لیے قابل غور اقدامات کیے، ٹیریسا ڈابن سانشیز — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پشاور: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں سے نکلنے میں ناکام ہوگیا تو یہاں پیسوں کی آمد متاثر گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور یونیورسٹی میں ’آئی ایم ایف پاکستان کیلئے فنڈز بڑھانے کے انتظامات‘ کے عنوان سے ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹیریسا ڈابن سانشیز کا کہنا تھا کہ 'ایف اے ٹی ایف' کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے موزوں اقدامات نہ کرنے سے پروگرام پر اثر پڑ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے فرسودہ مفادات کے لیے حکومت اور ادارہ جاتی ترقی کی مخالفت اور سینیٹ میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اکثریت نہ ہونے سے آئی ایم ایف پروگرام کو خدشات لاحق ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی پہلی قسط موصول

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہیں نکل سکا تو پاکستان میں پیسوں کی آمد میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

آئی ایم ایف نمائندہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے موجودہ پروگرام کے لیے مارکیٹ کا تعین اور لچکدار شرح مبادلہ کے ساتھ مرکزی بینک کی زرمبادلہ کے استحکام پر مضبوط نظر ضروری ہے۔

ٹیریسا ڈابن سانشیز نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے بجٹ مختص کرنے اور معاشرے کے کمزور طبقے کی حفاظت کے لیے سوشل سیکیورٹی کو مضبوط بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سی پیک قرضوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا تھا، آئی ایم ایف

انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کے اوائل سے حکومت پاکستان نے معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے قابل غور اقدامات کیے ہیں، زرمبادلہ کی شرح میں کمی، اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں اضافہ، بجلی اور گیس کے نرخ میں ایڈجسٹمنٹ وغیرہ شامل ہیں۔

مذکورہ تقریب پشاور یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات کی جانب سے منعقد کی گئی تھی جس میں جامعہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد آصف خان، شعبہ معاشیات کے چیئرمین پروفیسر زلاکات خان ملک، شعبے کے دیگر اراکین اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں