ملالہ یوسفزئی نے مقبوضہ کشمیر کا پرامن حل نکالنے کی اپیل کردی

اپ ڈیٹ 08 اگست 2019
گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری بچے تشدد زدہ ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری بچے تشدد زدہ ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

دنیا کی سب سے کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ اور سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فیصلے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کا پُرامن حل نکالنے کی اپیل کردی۔

ملالہ یوسفزئی نے خطے میں پیدا ہونے والی نئی سیاسی صورتحال پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’ میرے بچن، میرے والد اور والدہ کے بچن اور میرے دادا، دادی کی جوانی کے دور سے کشمیر کے لوگ کشیدہ ماحول میں رہ رہے ہیں'

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ 7 دہائی سے کشمیری بچے تشدد زدہ ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی: بھارتی حکومت کے خلاف نئی دہلی میں احتجاج

ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ مجھے کشمیر کی فکر ہے، جنوبی ایشیا میرا گھر ہے، ایسا گھر جہاں کشمیریوں سمیت ایک ارب 80 لاکھ لوگ رہتے ہیں‘۔

انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تناظر میں کہا کہ ’آج! میں کشمیری بچوں اور خواتین کے تحفظ کے لیے پریشان ہوں، متنازع علاقوں میں انہیں سب سے زیادہ تشدد اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے'۔

انہوں نے تجویز دی کہ ’ہمارے درمیان جو بھی تنازعات ہیں، ہماری ساری توجہ 7 دہائیوں پر مشتمل مسئلہ کشمیر کا پُرامن طریقے سے حل نکالنے پر ہونی چاہیے'

واضح رہے کہ ملالہ یوسفزائی کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب بھارت کے وزیر داخلہ اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے بھارتی ایوان بالا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لیے بل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر رام ناتھ کووند پہلے ہی اس بل پر دستخط کرچکے ہیں۔

بھارت میں کانسٹی ٹیوشن (ایپلی کیشن ٹو جموں و کشمیر) آرڈر 2019 کا خصوصی آرٹیکل نافذ کردیا گیا، جس کے تحت اب بھارتی حکومت مقبوضہ وادی کو وفاق کے زیر انتظام کرنے سمیت وہاں پر بھارتی قوانین کا نفاذ بھی کرسکے گی۔

مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا بھی فیصلہ کیا اور لداخ کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا تھا۔

مزیدپڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی پر بھارت کو قانونی مشکلات ہو سکتی ہیں، وکلا

علاوہ ازیں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مزید 8 ہزار فوجی بھیج دیے اور مواصلاحات کا نظام معطل کر کے کرفیو نافذ کردیا جس پر اقوام متحدہ نے تحفظات کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ مسئلہ کشمیر میں چین بھی ایک اہم فریق کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان اور تبت کے درمیان بدھ مت اکثریت کا حامل لداخ کا علاقہ اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔

چین نے بھی بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نئی دہلی نے چین کی سرحدی خودمختاری پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے، تاہم مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں