سینیٹ کمیٹی کا مودی کی 'فسطائیت' کے مقابلے کیلئے واضح پالیسی کا مطالبہ

10 اگست 2019
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین مشاہد حسین سید کی زیر صدارت ہوا — فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین مشاہد حسین سید کی زیر صدارت ہوا — فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے بھارتی وزیر اعظم کی 'فسطائیت' کا مقابلہ کرنے کے لیے غیر مبہم پالیسی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹ پینل نے 1971 کے بعد قوم کو درپیش سب سے بڑے تنازع کا سامنا کرنے کے لیے ایوان بالا کا خصوصی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین مشاہد حسین سید کی زیر صدارت ہوا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازع کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ایکشن پلان بنائے اور نازی جرمنی کی یاد دلانے والے نریندر مودی کی فاشسٹ اور نسل پرستانہ پالیسیوں کو بےنقاب کرے۔

کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو نمایاں کرنے کے لیے پالیمانی سفارتکاری میں ٹھوس اقدامات اٹھانے اور بھارت کے خلاف ایسی پالیسی تیار کرنے کا مطالبہ کیا جو نہ صرف پاکستان کے قومی مفادات کا تحفظ کرے بلکہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر اور علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے بھارتی عزائم کو بےنقاب بھی کرے۔

کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ بھارت، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کرکے جان بوجھ کر کشیدگی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر قائم کمیٹی میں سراج الحق کو شامل کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے مظالم سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے مسلسل 2003 کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

قائمہ کمٹی نے یکطرفہ قرارداد کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے بھارتی حکومت کے اقدام کی مذمت کی اور نئی دہلی سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ اقدامات واپس لے کیونکہ ان سے جنوبی ایشیا کا امن و استحکام خطرے میں پڑ گیا ہے۔

اراکین نے بھارت سے حریت قیادت کی فوری رہائی، مقبوضہ وادی میں فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بحالی اور کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

اجلاس مں شرکت کرنے والے دفتر خارجہ کے عہدیدار نے اس تاثر کو رد کیا کہ بھارتی اقدامات کے خلاف پاکستان نے بھرپور جواب نہیں دیا یا اس نے ابھرتی صورتحال پر نظر نہیں رکھی۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ بھارت کے حالیہ اقدامات نے کشمیریوں کو مشتعل کیا ہے، لہٰذا پاکستان کو عمومی ردعمل دینے کے بجائے اس سے باہر سوچنا چاہیے۔


یہ خبر 10 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں