کراچی کے علاقے بن قاسم ٹاؤن میں لڑکا اور لڑکی پراسرار طور پر موت کے منہ میں چلے گئے جن کی لاشیں کار سے برآمد ہوئیں۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ لاشیں بن قاسم ٹاؤن کے قریبی علاقے پیپری میں ایک ورک شاپ پر کھڑی گاڑی سے برآمد ہوئیں۔

پراسرار طور پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت 18 حماد ملک اور 18 سالہ حرا پرویز کے ناموں سے ہوئی۔

پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح ہسپتال منتقل کر دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بچوں کی ہلاکت کا معاملہ، چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

تاہم جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ دونوں کے اہلخانہ قانونی کارروائی کیے بغیر ہی لاشیں لے گئے۔

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) بن قاسم ٹاؤن عارف رزاق کا کہنا ہے کہ نوجوان گلشن حدید فیز 2 کے رہائشی تھے جو ایک دوسرے کے پڑوسی ہونے کے ساتھ ساتھ آپس میں دوست بھی تھے۔

حماد ملک اس ورکشاپ کا ہی مالک تھا، جبکہ دونوں مبینہ طور پر جمعہ کو 2:30 سے گاڑی میں ہی بیٹھے ہوئے دیکھے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا کراچی میں 'زہریلے' کھانے سے 2 بچوں کی ہلاکت کا نوٹس

اگلی صبح (ہفتے کو) ورکشاپ کے ملازمیں نے دونوں کو گاڑی میں مردہ حالت میں پایا اور پولیس کو اطلاع دی۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ ایک ملازم کا کہنا تھا کہ جب اس نے گاڑی کا دروارہ تو اسے ایک زہریلی گیس محسوس ہوئی جو ناقابل برداشت تھی۔

پولیس حکام نے امکان ظاہر کیا کہ گیس کی لیکیج کی دونوں کی موت کی وجہ ہوسکتی ہے۔

ایس ایچ او بن قاسم ٹاؤن نے بتایا کہ دونوں کے اہلخانہ نے ان کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا، جبکہ ان کے جسد خاکی کو آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے پنجاب میں ان کے آبائی علاقوں کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں