82 سال قبل لاپتہ ہونے والی پہلی ہوا باز خاتون کو تلاش کرنے کا مشن

امیلیا ایرہارٹ 1937 میں لاپتہ ہوگئی تھیں—فوٹو: کولمبیا ڈاٹ کام
امیلیا ایرہارٹ 1937 میں لاپتہ ہوگئی تھیں—فوٹو: کولمبیا ڈاٹ کام

ایک صدی قبل سمندر برد ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز ’ٹائی ٹینک‘ کا ملبہ 80 سال بعد تلاش کرنے والے سائنسدان اب 82 سال قبل 1937 میں لاپتہ ہونے والی دنیا کی پہلی خاتون ہوا باز کو تلاش کرنے کا مشن شروع کریں گے۔

تین دہائیاں قبل 1985 میں ٹائی ٹینک کا ملبہ سمندر میں تلاش کرنے والے 77 سالہ امریکی ماہر محیطیات (اوشنوگرافر) رابرٹ ڈانے بلارڈ اب لاپتہ ہونے والی دنیا کی پہلی امریکی ہواباز (پائلٹ) خاتون کو تلاش کریں گے۔

دنیا کی پہلی ہواباز خاتون امیلیا ایر ہارٹ آج سے 82 سال قبل جولائی 1937 میں اپنا دنیا کا پہلا سفر ختم کرنے کے آخری ایام میں ساتھی پائلٹ اور طیارے سمیت لاپتہ ہوگئی تھیں اور اب تک ماہرین ان کا نام و نشان ڈھونڈنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق لاپتہ ہونے والی دنیا کی پہلی خاتون پائلٹ اور ان کے ساتھ پائلٹ کو ٹائی ٹینک کے ملبے سمیت کئی پراسرار حادثات کو حل کرنے والے امریکی ماہر تلاش کریں گے۔

رابرٹ ڈائے بلارڈ ڈسکوری چینل نیشنل جیوگرافک سمیت دیگر اداروں کی مدد سے 2 تربیت یافتہ ماہرین کی ٹیم کی مدد سے لاپتہ ہونے والی خاتون اور ان کے ساتھ پائلٹ کو تلاش کریں گے۔

رابرٹ بلارڈ کو امید ہے کہ وہ اب تک دنیا کے اس پر اسرار ترین راز کو حل کرنے یا کم سے کم اس کے حل کے قریب پہنچے میں کامیاب جائیں گے۔

تاہم دیگر کئی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مشن کامیاب نہیں ہوگا۔

یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ 82 سال قبل لاپتہ ہونے والے طیارے اور اس میں سوار افراد کو رابرٹ بلارڈ ساتھیوں سمیت کیسے تلاش کریں گے۔

تاہم یہ طے ہے کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے سمندر بحرالکاحل کے جنوبی حصے میں 13 ہزار تک نیچے جا کر طیارے کے ملبے کو تلاش کرنے کا کام سر انجام دیں گے۔

یہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم بحرالکاحل کے ساحلوں کے قریب اور اس خطے میں موجود پہاڑوں پر جاکر بھی ملبے کو تلاش کرنے کا کام سر انجام دیں گے۔

اس مشن کو حل کرنے کے لیے ماہرین جدید ترین اور اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کریں گے اور مشن کے دوران ملنے والی انسانی باقیات سمیت ہرطرح کے ملبے کا جائزہ لیا جائے گا۔

ماہرین کی ٹیم مغربی بحرالکاحل پر موجود نکومارورو جزیرے کے ارد گرد اپنا مشن کا فوکس رکھے گی، جہاں سے آخری بار خاتون خلاباز نے رابطہ کرکے آگاہی دی تھی۔

دنیا کی پہلی خاتون ہواباز کی پر اسرار کہانی

امیلیا ایرہارٹ دنیا کے سفر کے وقت لاپتہ ہوئیں—فوٹو: دی ونٹیج نیوز
امیلیا ایرہارٹ دنیا کے سفر کے وقت لاپتہ ہوئیں—فوٹو: دی ونٹیج نیوز

40 سالہ امیلیا ایرہارٹ کو جہاں دنیا کی پہلی ہواباز خاتون کا اعزاز حاصل ہے وہیں انہیں 14 ہزار فٹ کی بلندی پر جہاز اڑانے والی پہلی خاتون کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

امیلیا ایرہارٹ جہاز پر دنیا کا سفر کرکے ایک منفرد اعزاز بنانا چاہتی تھیں اور انہوں نے اپنے اس سفر کا آغاز جون 1937 میں شروع کیا اور تقریبا اپنے سفر کو 70 فیصد تک مکمل کیا۔

وہ اپنی منزل کے اختتام کی جانب بڑھیں تھیں تو جولائی 1937 میں ان کا طیارہ امریکی ریاست ہنولولو کے قریب اڑان بھرنے کے بعد جزیرہ ہاولینڈ اور جزیرہ نکومارورو کے درمیان لاپتہ ہوگیا۔

امیلیا ایرہارٹ کا طیارہ ایک ایسے وقت میں لاپتہ ہوا تھا جب کہ امریکا اور جاپان کے درمیان کشیدگی جاری تھی اور دنیا کے سر پر دوسری جنگ عظیم کے سائے منڈلا رہے تھے۔

امیلیا ایرہارٹ کے طیارے لاپتہ ہونے کے بعد امریکی نیوی اور دیگر اداروں نے اس کی تلاش کا کام شروع کیا، تاہم انہیں ناکامی ملی اور یہ اس ناکامی کو 82 سال مکمل ہوگئے۔

گزشتہ 82 سال میں امیلیا ایرہارٹ کے طیارے کو وقتا بوقتا ڈھونڈنے کا کام شروع کیا گیا، تاہم ہر بار ہر ادارے کو ناکامی ہی ملی۔ امیلیا ایرہارٹ کے لاپتہ ہونے کو دنیا کا اب تک کا سب سے بڑا پر اسرار واقعہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

امیلیا ایرہارٹ کے لاپتہ ہونے سے متعلق بھی کئی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں، ایسی افواہیں بھی اڑائی گئیں کہ انہیں 1937 میں ہی جزیرہ نکومارورو کے قریب جاپانی فوج نے گرفتار کرلیا تھا۔

یہ افواہیں رہیں کہ امیلیا ایرہارٹ کو جاپانی فوج نے گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا تھا اور بعد ازاں جنگ عظیم دوئم شروع ہونے کے بعد انہیں ایک سے دوسری جگہ منتقل کیے جانے کے بعد وہ جاپانی فوج کے ریکارڈ میں بھی پر اسرار ہوگئیں۔

امیلیا ایرہارٹ کے حوالے سے یہ افواہیں بھی رہیں کہ انہیں جنگ عظیم دوئم کے بعد جاپانی فوج نے رہا کردیا تھا، جس کے بعد وہ اپنا نام اور بھیس بدل کر امریکا میں خفیہ زندگی گزارنے لگیں۔

امیلیا ایرہارٹ کے حوالے سے ہونے والی ان چہ مگوئیوں کی کبھی کسی دستاویز یا تحقیقی ادارے کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی اور یہ افواہیں صرف چہ مگوئیوں کی حد تک ہی رہیں۔

ہواباز کو تلاش کرنے والے رابرٹ بلارڈ کون ہیں؟

رابرٹ بلارڈ نے ٹائی ٹینک کا ملبہ بھی ڈھونڈا تھا—فوٹو: امریکن پروگرام بیورو
رابرٹ بلارڈ نے ٹائی ٹینک کا ملبہ بھی ڈھونڈا تھا—فوٹو: امریکن پروگرام بیورو

امریکی ماہر اوشنوگرافی 77 سالہ رابرٹ بلارڈ سابق امریکی نیوی کے اہلکار ہیں۔

انہیں سب سے زیادہ شہرت 1985 میں اس وقت ملی جب انہوں نے 1912 میں سمندر برد ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے کو سمندر کی گہرائی میں جاکر ڈھونڈ نکالا۔

رابرٹ بلارڈ نے ٹائی ٹینک کے علاوہ 1989 میں انہوں نے نازی جرمنی کے 2 جنگی بحری جہازوں کے ملبے کو بھی ڈھونڈ نکالا۔

انہوں نے 1998 میں 1942 میں سمندر برد ہونے والے ایک امریکی جنگی جہاز کے ملبے کو بھی ڈھونڈ نکالا تھا اور انہوں نے اسی سال امریکی فوج کے سمندر میں تباہ ہونے والے ایک اور بحری جہاز کے ملبے کو 2002 میں ڈھونڈ نکالا تھا۔

ان کی جانب سے 2002 میں جس چھوٹے جنگی جہاز کے ملبے کو ڈھونڈ نکالا گیا تھا، اس جہاز کو سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے جنگ عظیم دوئم کے دوران چلایا تھا۔

وہ ابتدائی طور پر امریکی نیوی میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات تھے، جنگ عظیم دوئم کے دوران ان کی جانب سے اس بحری جہاز کو حفاظتی انتظامات کے تحت سمندر کے اندر ڈبویا گیا تھا۔

اس حادثے میں جان ایف کینیڈی اور جہاز میں سوار دیگر امریکی فوجی افسران بچ گئے تھے، تاہم جہاز ناکارہ ہونے کے بعد سمندر برد ہوگیا تھا اور 2002 میں رابرٹ بلارڈ نے اس کا ملبہ ڈھونڈ نکالا۔