بھارتی فلم تنظیم کا پاکستانی فنکاروں و سفیروں پر پابندی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 10 اگست 2019
پاکستانی فنکاروں پر ماضی میں بھی پابندی  لگائی جاتی رہی ہے—فائل فوٹو: فیس بک
پاکستانی فنکاروں پر ماضی میں بھی پابندی لگائی جاتی رہی ہے—فائل فوٹو: فیس بک

بھارتی سینما ورکرز ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نہ صرف پاکستانی فنکاروں اور حکومتی عہدیداروں سے تعلقات پر پابندی لگائیں بلکہ پاکستانی عوام پر بھی پابندی لگائی جائے۔

’آل انڈین سائن ورکرز ایسوسی ایشن‘ (اے آی سی ڈبلیو اے) نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھے گئے ایک خط میں پاکستانی فنکاروں، حکومت اور عوام پر پابندی لگائے جانے کا مطالبہ کیا۔

تنطیم نے اپنے خط میں بھارتی وزیر اعظم سے درخواست کی کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد پاکستانی رویے کو دیکھتے ہوئے پاکستان سے ہر طرح کے تعلقات ختم کیے جائیں۔

بھارتی سینما ورکرز تنطیم نے نریندر مودی مطالبہ کیا کہ حکومت ہر پاکستانی فنکار، گلوکاراور سفارت کار پر پابندی عائد کرنے سمیت پڑوسی ملک سے ہر طرح کے دو طرفہ تعلقات بھی ختم کردے۔

بھارتی سینما تنظیم نے ’نو پاکستان‘ اور ’نو پاکستانی عوام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارتی عوام کا بھی بائیکاٹ کرکے ان پر پابندی لگائی جائے اور انہیں کسی طرح بھی بھارت آنے نہ دیا جائے۔

تنظیم کی جانب سے نریندر مودی اور امت شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ایک ارب 30 کروڑ بھارتی افراد کی خواہش ہے کہ حکومت دلیرانہ فیصلے کرتے ہوئے پاکستان سے ہر طرح کے تعلقات ختم کرکے اس کے بائیکاٹ کا اعلان کرے۔

تنظیم کے مطابق جس طرح پاکستانی حکومت نے بھارتی فلموں پر پابندی عائد کی ہے اسی طرح نریندر مودی حکومت کو بھی چاہیے کہ پاکستانی فنکاروں، سفارتکاروں اور حکومت پر پابندی عائد کرے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارتی سینما تنظیم کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہو۔

اس سے قبل بھی بھارتی سینما و فلم تنظیمیں پاکستانی فنکاروں پر وقت بوقتا پابندیاں عائد کرتی رہیں ہیں، تاہم بعد ازاں بولی وڈ انڈسٹری کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کی خدمات حاصل کی جاتی رہی ہیں۔

دونوں ممالک میں حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب کہ رواں ماہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے تعزیرات ہند کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کیا تھا۔

ان دونوں آئین کو ختم کرنے کا بل وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں پیش کیا تھا، جسے اکثریت رائے سے منطور کیا گیا تھا۔

بھارت نے جہاں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، وہیں بھارت نے وادی میں کرفیو نافذ کرکے 9 لاکھ فوجی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا اور وہاں کی سیاسی قیادت کو بھی نظر بند کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں