ملزمان کا شہباز شریف، ان کے بیٹوں کیلئے منی لانڈرنگ کا اعتراف

اپ ڈیٹ 10 اگست 2019
وعدہ معاف گواہوں نے جوڈیشل مجسریٹ لاہور کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے—فائل فوٹو: اے ایف پی
وعدہ معاف گواہوں نے جوڈیشل مجسریٹ لاہور کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے—فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی احتساب بیورو (نیب) کے زیر حراست دو وعدہ معاف گواہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے لیے منی لانڈرنگ کا اعتراف کرلیا۔

نیب سے جاری بیان کے مطابق ملزمان آفتاب محمود اور شاہد رفیق کو ضلع کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری کے روبرو پیش کیا گیا جہاں انہوں نے شہباز شریف فیملی کے خلاف اپنے بیانات قلمبند کرائے۔

مزیدپڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع

وعدہ معاف گواہوں نے جوڈیشل مجسریٹ لاہور کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹوں کی ایما پر پاکستان میں 24 لاکھ ڈالر سے زائد رقم ٹی ٹی کے ذریعے ٹرانسفر کی گئی۔

واضح رہے کہ حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلمان شہباز کے خلاف مشتاق چینی پہلے ہی وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔

نیب نے آفتاب محمود کو گرفتار کرتے وقت انہیں شہباز فیملی کا فرنٹ مین قرار دیا تھا۔

آفتاب محمود نے اقرار کیا کہ اس نے برطانیہ میں عثمان انٹرنیشنل نامی کمپنی سے رقوم شریف فیملی کو منتقل کیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شہباز شریف کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ

زیر حراست ملزم کا کہنا تھا کہ ’جعلی شناخت کے ذریعے حمزہ شہباز، سلمان شہباز، نصرت شہباز اور رابعہ عمران علی کے بینک اکاؤنٹس میں ٹی ٹی کے ذریعے رقوم منتقل کی گئیں‘۔

علاوہ ازیں آفتاب محمود نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے کزن شاہد رفیق کے ساتھ مل کر ٹی ٹیز کی مد میں رقم موصول کرتا تھا۔

اعترافی بیان میں آفتاب محمود نے بتایا کہ برطانیہ کی دیگر کمپنیوں سے بھی شریف فیملیز کو بھاری رقوم منتقل کیں تاہم حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو بارگلے اور ایچ ایس بی سی بینک سے بھی رقوم منتقل کی گئیں۔

نیب سے جاری دستاویزات کے مطابق ٹی ٹی کے ذریعے رقوم کی منتقلی کالے دھند کو سفید کرنا تھا جس سے فائدہ حاصل کرنے والے افراد میں حمزہ شہباز، سلمان شہباز، نصرت شہباز اور رابعہ عمران علی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

نیب کے مطابق دوسرے وعدہ معاف گواہ شاہد رفیق نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ ’میں سلمان شہباز کے دفتر سے رقوم لے کر بیرون ملک منتقل کرتا تھا‘۔

شاہد رفیق نے اقرار کیا کہ ’وہ اپنے کزن آفتاب محمود کے ساتھ مل کر جعلی شناخت کے ذریعے رقوم کی منتقلی کرتا تھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’میرے پاس میسرز زارکو ایکسچینج اور ٹرپل اے کی فرنچائز تھیں جس سے رقوم منتقل کی جاتی تھیں‘۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز نیب کی حراست میں ہیں جنہیں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق مقدمات میں 11 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی

لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع کردی ہے۔

یاد رہے کہ حمزہ شہباز کا 59 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے، 3 اگست کو ان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کر دی گئی تھی اور آج (10 اگست) ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع کردی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں