بھارت نے سری نگر سمیت مقبوضہ کشمیر کے کئی اضلاع میں عائد پابندیوں میں عید الاضحیٰ کے موقع پر نرمی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی جس کے بعد رہائشیوں کو اشیائے خورونوش کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مجسٹریٹ شاہد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ وادی میں 250 سے زائد اے ٹی ایم مشینیں فعال بنادی گئی ہیں تاکہ عوام عیدالاضحیٰ سے قبل اپنی رقوم نکلواسکیں۔

تاہم ان خبروں کی مصدقہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی کہ کیا مقبوضہ وادی میں لوگوں نے عید منانے کے لیے خریداری کی ہے یا نہیں کیونکہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں رابطوں پر پابندی: غلط معلومات کا نیا محاذ کھل گیا

ادھر کشمیر میڈیا سروسز کی رپورٹ کے مطابق وادی میں کرفیو نافذ ہے اور نظام زندگی معطل ہے۔

1947 میں قیام پاکستان کے بعد سے لے کر اب تک کشمیری عوم نئی دہلی کی غلامی سے نکلنے اور اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ لوگ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔

گورنر جموں و کشمیر ستیا پال ملک نے ایک ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر وادی میں عائد پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔

ستیال پال ملک کا بیان ایس وقت میں سامنے آیا تھا جب کانگریس رہنما راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مقبوضہ وادی کی صورتحال پر بیان جاری کریں کیونکہ وہاں سے پر تشدد کارروائیوں اور لوگوں کے مارے جانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 370 کے خاتمے سے کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہے گا، وزیراعظم آزاد کشمیر

انہوں نے دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہاں بہت غلط ہورہا ہے‘ حکومت واضح کرے کہ وہاں کیا چل رہا ہے۔

سری نگر حکام کا کہنا تھا کہ کچھ علاقوں میں مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پولیس دلباغ سنگھ نے بھارتی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پتھراؤ کے علاوہ وادی میں کوئی بڑے واقعات رونما نہیں ہوئے۔

بھارتی وزیراعظم نے کشمیری عوام کو یقین دلایا تھا کہ وادی کی موجودہ صورتحال میں عیدالاضحیٰ کی خوشیاں ماند نہیں پڑیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں