رواں ماہ 5 اگست کو بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کیا گیا تھا۔

اس آئین کے خاتمے کے بعد بھارتی شہریوں کو مقبوضہ وادی کشمیر میں جائیداد خریدنے اور وہاں ملازمت کرنے سمیت کئی حقوق حاصل ہوگئے تھے۔

اس آرٹیکل کے خاتمے سے قبل بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے یا وہاں کی خواتین سے شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی، البتہ اگر کشمیری خاتون خود مرضی سے کسی انڈین شہری سے شادی کرتی تو انہیں وادی کی شہریت چھوڑنا پڑتی تھی۔

تاہم آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارتی شہریوں کو یہ حق حاصل ہوگیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین سے شادی بھی کر سکیں گے اور وادی میں رہائش بھی اختیار کرسکیں گے۔

بدیتا باغ نے بابو موشی بندوق باز میں نواز الدین صدیقی کے ساتھ شاندار پرفارمنس کی تھی—اسکرین شاٹ
بدیتا باغ نے بابو موشی بندوق باز میں نواز الدین صدیقی کے ساتھ شاندار پرفارمنس کی تھی—اسکرین شاٹ

آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت کے درجنوں افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس اور ویڈیوز شیئر کی گئی تھیں، جن میں انڈین شہری یہ کہتے نظر آ رہے تھے کہ اب وہ کشمیری خواتین سے شادیاں کریں گے۔

بھارتی شہریوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی پوسٹس انتہائی نامناسب تھیں اور کئی افراد نے یہ تک کہہ دیا تھا کہ وہ کشمیری زمین سمیت وہاں کی خواتین کو بھی خرید کر ان سے شادیاں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیری خواتین سے شادی سے متعلق بھارتیوں کے متنازع تبصرے

بھارتی شہریوں کی جانب سے ایسی پوسٹس کیے جانے کے بعد جہاں بھارت میں خواتین اور انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں اور ارکان نے سخت احتجاج کیا تھا اور ایسی پوسٹس کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

وہیں چند شوبز شخصیات نے بھی ایسی پوسٹس کرنے والے افراد کو کرارا جواب دیتے ہوئے انہیں ’اوقات سے گرے ہوئے لوگ‘ قرار دیا تھا۔

کشمیری خواتین سے شادی کرنے کی خواہش رکھنے والے افراد کو کرارا جواب دینے والی شوبز شخصیات میں اداکارہ بدیتا باغ بھی ہیں، جنہوں نے بھارتیوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔

’بابو موشی بندوق باز‘ جیسی فلموں میں اداکاری کرنے والی 27 سالہ بولی وڈ اداکارہ بدیتا باغ نے کشمیری لڑکیوں سے شادی کی خواہش رکھنے والے افراد کے خلاف ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ ان کی کشمیری سیب خریدنے کی اوقات نہیں اور چلے ہیں کشمیری لڑکیوں سے شادی کرنے‘۔

بدیتا باغ کی جانب سے یہ ٹوئٹ کرنے کےبعد بھارتیوں نے انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں غدار قرار دینے لگے۔

تاہم بدیتا باغ نے تنقید کرنے والوں کو ایک اور کرارا جواب دیا اور انہوں نے پہلے سے بھی سخت ٹوئٹ میں تنقید کرنے والوں کو جھاڑ پلادی۔

بدیتا باغ نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’کشمیری سیب کے دام سن کر، ایک درجن کیلے خریدنے والے لوگو، میرے ٹوئیٹ سے تم لوگوں کو کشمیری مرچ لگ گئیں کیا؟ انہوں نے مزید لکھا کہ ’انہیں ٹرول نہ کیا جائے‘۔

تاہم بھارتی لوگوں نے پھر بھی اداکارہ کو نہیں بخشا اور ان پر تنقید کرتے رہے، جس کے بعد اداکارہ نے ایک اور ٹوئٹ میں تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب دیا۔

انہوں نے اپنے ہندی میں کیے گئے تیسرے ٹوئٹ میں تنقید کرنے والوں کو کہا کہ ’ انٹرنیٹ چلانے کے لیے ان کا ہاٹ اسپاٹ حاصل کرنے والے بھی ان کے ٹوئٹس پر طرح طرح کے کمنٹس کر رہے ہیں‘۔

تاہم پھر بھی بھارتیوں نے اداکارہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ بدیتا باغ نے 2011 میں بنگالی فلم ’مکتی‘ سے کیریئر کا آغاز کیا، ان کا تعلق ریاست مغربی بنگال سے ہے اور انہوں نے بنگالی اور ہندی سمیت تامل اور آسامی زبان کی فلموں میں جوہر دکھائے ہیں۔

بھارتیوں کی اوقات ایک درجن کیلے خریدنے کی ہے، بدیتا باغ—فوٹو: بولی وڈ ہنگامہ
بھارتیوں کی اوقات ایک درجن کیلے خریدنے کی ہے، بدیتا باغ—فوٹو: بولی وڈ ہنگامہ

ان کی مشہور فلموں میں ’بابو موشی بندوق باز، دی شعلے گرل، دیا بائی، فرام سڈنی ود لو، ایکس پاسٹ از پریزنٹ‘ سمیت دیگر شامل ہیں۔

بدیتا باغ پہلی اداکارہ نہیں ہیں جنہوں نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے پر وادی کے لوگوں کا ساتھ دیا ہو، ان سے قبل اداکارہ دیا مرزا، زائرہ وسیم، نغمہ، فلم ساز عنیر اور سنجے سوری سمیت کئی شخصیات کشمیریوں کی حمایت کر چکے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مطالم کے خلاف بات کرنے پر اداکارہ ہما قریشی اور ان کے بھائی ثاقب سلیم کو بھی بھارتیوں نے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان چلے جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں