ناروے کی مسجد پر حملہ ناکام بنانے والا پاکستانی ہیرو

اپ ڈیٹ 15 اگست 2019
دہشت گرد حملے کو روکنے والے بہادر پاکستانی محمد رفیق — فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
دہشت گرد حملے کو روکنے والے بہادر پاکستانی محمد رفیق — فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

ناروے کے علاقے اوسلو کے مضافات میں قائم مسجد پر دہشت گردانہ حملے کو پاک فضائیہ کے 65 سالہ ریٹائرڈ افسر نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناکام بنایا۔

واضح رہے کہ 10اگست کو سفید فام دہشت گرد نے النور اسلامک سینٹر میں فائرنگ کی تھی جس سے ایک معمر نمازی جاں بحق ہو گئے تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسجد کے امام عرفان مشتاق کا کہنا تھا کہ 2 شارٹ گن اور ایک پستول سے لیس دہشت گرد ہیلمٹ اور زرہ بکتر پہنے مسجد میں داخل ہوا اور اس نے گولیاں چلائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ملزم کے گولی چلاتے ہی 65 سالہ پاک فضائیہ کے محمد رفیق نے اسے پکڑ لیا جس پر انہیں چوٹیں بھی آئیں'۔

رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد رفیق کا کہنا تھا کہ 'مجھے باہر سے گولی چلنے کی آوازیں آئیں، وہ 2 لوگوں پر گولیاں چلارہا تھا، میں نے اسے دبوچ لیا اور اس سے اسلحہ چھینا'۔

ملزم کو عدالت میں سماعت کے لیے پیش کیا گیا — فوٹو: رائٹرز
ملزم کو عدالت میں سماعت کے لیے پیش کیا گیا — فوٹو: رائٹرز

بعد ازاں انہوں نے دہشت گرد کو پولیس کے حوالے کردیا، پولیس نے حملے کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔

پولیس آپریشن کے قائم مقام چیف رنی اسکوجڈل نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ زیر حراست حملہ آور انتہا پسندانہ سوچ کا حامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیر حراست ملزم غیر مقامی افراد کے خلاف پرتشدد خیالات رکھتا ہے۔

ناروے کے میڈیا نے رپورٹ کیا کہ زیر حراست مشتبہ شخص نے آن لائن نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: ناروے پولیس نے مسجد پر حملے کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دے دیا

حملے کے فوری بعد پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک گھر سے ملزم سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کی لاش بر آمد کی ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ لڑکی دہشت گرد کی 17 سالہ سوتیلی بہن ہے۔

مسجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کے خلاف لڑکی کے قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا۔

پاکستانی بزرگ کی بہادری پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تعریفیں کی جانے لگیں جس کے بعد لفظ محمد رفیق ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

واضح رہے کہ عالمی سطح پر حالیہ عرصے میں مسلمان مخالف حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رواں برس 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں نماز جمعہ سے قبل مسلح حملوں میں 50 افراد شہید جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد تمام مغربی ممالک میں مساجد کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظام کیے جارہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گرد حملے میں 9 پاکستانی بھی شہید ہوئے تھے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو 'دہشت گردی' قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 50 افراد جاں بحق

جون میں فرانس کے مغربی شہر بریسٹ میں قائم ایک مسجد پر نامعلوم شخص کی فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوگئےتھے تاہم حملہ آوار گرفتار نہیں ہو سکا تھا۔

فروری میں کینیڈا کی عدالت نے 2017 میں مسجد پر حملہ کرکے 6 مسلمانوں کو قتل کرنے والے فرانسیسی نژاد کینیڈین شہری کو 40 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

29 سالہ الیکشنڈر بسسنٹٹ نے اسلامک کلچرل سینٹر میں فائرنگ کی تھی اور اس وقت وہاں 50 سے زائد افراد نماز کی ادائیگی میں مصروف تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں