وزیراعظم کا دورہ امریکا، دونوں ممالک کے تعلقات ازسر نو استوار کرنے کیلئے بہترین قرار

اپ ڈیٹ 15 اگست 2019
مائیک پومپیو نے پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر پیغام جاری کیا — فائل فوٹو: اے پی
مائیک پومپیو نے پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر پیغام جاری کیا — فائل فوٹو: اے پی

واشگٹن: امریکا کو امید ہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا پر کیے گئے وعدوں کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ اس کے قریبی تعلقات ازسر نو استوار ہوجائیں گے۔

پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیکل پومپیو نے باہمی تجارت کے فروغ کی بے پناہ صلاحیت کا بھی تذکرہ کیا جو دونوں ممالک میں خوشحالی لائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری اسٹیٹ کے دفتر سے جاری ہونے والے اس طرح کے پیغامات عموماً رسمی طور پر پہلے سے تیار کردہ ہوتے ہیں جس میں جشنِ آزادی منانے والے اقوام کے لیے نیک تمناؤں کے اظہار سے زیادہ کوئی پیغام نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان کے ساتھ معاشی سرگرمیاں بڑھانے کا عندیہ

تاہم مائیک پومپیو نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باہمی تعلقات کی تعمیر نو کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے اسلام آباد کو یاددہانی کروائی کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا کے دوران اس کا سنگِ بنیاد رکھا جاچکا ہے۔

تاہم مائیک پومپیو نے یہ نہیں بتایا کہ دورہ امریکا کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں کیا معاملات زیر بحث آئے لیکن انہوں نے یہ یاد دہانی کروائی کہ سالوں سے امریکا اور پاکستان نے ایک ساتھ کام کر کے بہت کچھ حاصل کیا ہے۔

ان کے بیان میں ’پاکستانی عوام کے لیے پرجوش مبارکباد بھی شامل تھی البتہ انہوں نے مسئلہ کشمیر کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جس کے باعث جنوبی ایشیا میں دو جوہری طاقتوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا، پاکستان نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں پر عائد پابندیاں اٹھا لیں

واشنگٹن میں موجود غیر جانبدار مبصرین نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ پاکستان کی جناب سے امریکا کو طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے سلسلے میں فراہم کی جانے والی معاونت پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

امریکا میں موجود پاکستانی سفیر اسد مجید نے ایک انٹرویو میں اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ بھارت نے نہ صرف کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا ہے بلکہ جنگ بندی کی حد کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجی بھی تعینات کردیے ہیں۔

واشنگٹن میں پاکستانی صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسد مجید کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان سرحد محفوظ رکھنے کے لیے پر عزم ہے لیکن بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی مشرقی سرحد پر تعیناتی سے اسلام آباد کے لیے افغانستان پر توجہ دینا مشکل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ایف-16 طیاروں کیلئے پاکستان کی تکنیکی مدد کا اعلان

انہوں نے خبردار کیا کہ فوجیوں کی تعیناتی میں کوئی تبدیلی امریکی حمایت یافتہ افغان مفاہمتی عمل کو پیچیدہ کرسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں