کشمیری حق خود ارادیت کیلئے کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکلیں، حریت فورم کی اپیل

16 اگست 2019
مقبوضہ وادی میں 12 روز سے کرفیو نافذ ہے—فوٹو: اے پی
مقبوضہ وادی میں 12 روز سے کرفیو نافذ ہے—فوٹو: اے پی

مقبوضہ کشمیر میں جوائنٹ حریت فورم نے سول سوسائٹی، وکلا کی تنظیموں، صحافیوں، تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور ملازمین کے تعاون سے مقبوضہ وادی، جموں اور کارگل کے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے حق خود ارادیت کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سری نگر میں جاری ایک بیان میں فورم نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اس کو تقسیم کرنے کے بھارت کے مذموم مقاصد کے خلاف کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑ کر احتجاج کریں۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ احتجاج کی کال کشمیری عوام کی خواہشات کے جواب میں دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’کشمیری جانوروں کی طرح پنجرے میں قید اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں‘

حریت فورم کا کہنا تھا کہ کشمیری قوم کبھی بھی ہندوتوا پر مبنی سازشوں کو قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی کبھی اپنی سرزمین پر بنیاد پرست ہندوؤں کو داخل ہونے دیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ کشمیری شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اور کشمیری عوام، ہندو پیروکاروں کے حملے سے اپنی ماں، بہن اور بیٹیوں کی حفاظت کے لیے اپنی طاقت دکھائیں گے۔

مشترکہ حریت فورم نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کرفیو اور پابندیوں کو توڑ دیں، ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر، کشمیریوں کی زمین ہے اور وہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ چاہے جو بھی ہو کشمیری عوام بھارت کے قبضے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی

علاوہ ازیں بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی میں سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کا سلسلہ مسلسل 12 ویں روز بھی جاری رکھا اور لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کی کوشش کی۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد سے وادی میں کرفیو نافذ ہے اور ہر مقام پر ہزاروں کی تعداد میں بھارتی فوج موجود ہے، جس نے شہریوں کو گھروں میں محصور کردیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ بھارتی فورسز نے وادی سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز سمیت مواصلاتی نظام کو مکمل معطل کردیا ہے جس سے وادی کا پوری دنیا سے رابطہ تاحال منقطع ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال

اگر مقبوضہ کشمیر کی بات کی جائے تو 5 اگست کو بھارت نے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا تھا۔

بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں (یونین ٹیرٹریز) میں تبدیل کردیا تھا اور وہاں کرفیو نافذ کردیا تھا، جس گزشتہ 12 روز سے نافذ ہے جس سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یہی نہیں بلکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں موبائل، انٹرنیٹ سروس سمیت تمام مواصلاتی نظام معطل کردیا تھا جبکہ احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر فائرنگ کرکے انہیں شہید اور سیکڑوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کیا ہے؟

واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 'اے' اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔

1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 'اے' آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کا خدشہ، بھارت کے نماز جمعہ پر بھی پہرے

اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔

آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

آئین کے آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں