پاکستان کی بھارتی جوہری پالیسی میں ‘تبدیلی’ کی مذمت

اپ ڈیٹ 17 اگست 2019
شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی جانب سے بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر باضابطہ ردِ عمل دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی جانب سے بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر باضابطہ ردِ عمل دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی جانب سے بھارت کی جوہری ہتھیاروں کو پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی (این ایف یو) کو تبدیل کرنے کے اشارے کو غیر ذمہ دارانہ اور بدقسمتی قرار دیا اور کم سے کم قابل یقین دفاعی صلاحیت برقرار رکھنے پر زور دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی جانب سے بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر باضابطہ ردِ عمل دیتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’بھارتی وزیر دفاع کے بیان کا لب لباب اور وقت انتہائی غلط اور بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویے کا عکاس ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر دفاع کے بیان نے جوہری ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی بھارتی پالیسی کو مزید آشکار کردیا ہے جس پر پاکستان نے کبھی اعتبار نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا انحصار اب حالات پر ہوگا، بھارت

خیال رہے کہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد دونوں حریف ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیشِ نظر ایک خط کے ذریعے بھارتی 'این ایف یو' پالیسی میں تبدیلی کی قیاس آرائیوں کو ایک مرتبہ پھر موضوع بحث بنادیا ہے۔

اپنے خط میں بھارتی وزیر دفاع نے لکھا تھا کہ ’پوکھران وہ مقام ہے جس نے اٹل جی (اٹل بہاری واجپائی) کے بھارت کو جوہری طاقت بنانے کے پختہ ارادے کا مشاہدہ کیا تھا اور بھارت اب تک جوہری ہتھیاروں کو پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے، تاہم مستقبل میں کیا ہوگا اس کا انحصار حالات پر ہے‘۔

واضح رہے کہ این ایف یو پالیسی کا مطلب وہ عہد ہے جو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست کرتی ہے کہ ان کا استعمال صرف جوہری حملے کے ردِعمل کے طور پر کیا جائے گا، تاہم پاکستان کو ہمیشہ بھارت کی این ایف یو پالیسی کے حوالے سے شکوک و شبہات رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت سلامتی کونسل کے اجلاس کی مخالفت کر رہا ہے، وزیر خارجہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان شکوک و شبہات میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب 2003 میں بھارت نے این ایف یو سے متعلق نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں 2 حکم امتناع شامل کر لیے تھے جس کے مطابق بھارت، پوری دنیا میں کہیں بھی اس کے مفادات پر بڑے حملے یا کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اس شرط سے جوہری ہتھیاروں کو پہلے نہ استعمال کرنے کی پالسی غیر موثر ہو چکی ہے۔

اس ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’این ایف یو غیر قابل اعتماد ہے اور اسے اہمیت نہیں دی جاسکتی خاص طور پر جب جارحانہ صلاحیتوں اور طاقت کے اشاروں میں تبدیلی اس قسم کے دعوؤں پر یقین رکھے‘۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک لحاظ سے تحمل کی پیشکش کو دہرایا اور کم سے کم قابل یقین دفاعی صلاحیت برقرار رکھنے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’دنیا میں کم لیکن پاکستان، بھارت میں جوہری ہتھیار بنانے کے رجحان میں اضافہ‘

اس بارے میں جوہری ہتھیاروں کے ماہر اور اسلام آباد پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینئر فیلو محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے اس قسم کا امکان ظاہر کیا گیا ہو، بھارتی این ایف یو پالیسی میں ممکنہ تبدیلی پر کچھ عرصے سے کام ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی نام نہاد این ایف یو پالیسی محض ایک تعلیمی سطح کے لیے تشکیل دی گئی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی برادری میں پوئنٹ اسکورنگ ہے اور اگر عملدرآمد کی بات کی جائے تو جب اسے پہلی مرتبہ پیش کیا گیا تھا تو اس کی گہرائی کے حوالے سے سوچا بھی نہیں گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی جوہری ڈاکٹرائن میں بہت اسے انتباہات اور آپریشنل شرائط رکھی گئیں جس میں بھارت نے اصل میں جوہری ہتھیار پہلے استعمال کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں