امریکی نژاد خاتون 4 سالہ زاعنا کی والدہ ہیں—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
امریکی نژاد خاتون 4 سالہ زاعنا کی والدہ ہیں—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

سعودی شہری اور ان کی سابق اہلیہ میں بچے کی کفالت کے حوالے سے مقامی عدالت میں جاری مقدمے میں نیا موڑ سامنے آیا ہے اور خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ عدالت نے ان کے مغربی طرز زندگی کی وجہ سے ان کی درخواست مسترد کردی۔

امریکی نژاد سعودی شہری 31 سالہ بیتھنے ویرا نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عدالت نے ان کی درخواست ان کے امریکی و مغربی ہونے کی وجہ سے مسترد کی۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق بیتھنے ویرا کا کہنا ہے کہ بچے کی کفالت کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران جج نے انہیں بتایا کہ وہ عرب ملک میں رہنے کے باوجود مغربی طرز پر زندگی گزارتی ہیں، اس لیے بچے کو ان کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران سماعت جج نے بیتھنے ویرا کو کہا کہ وہ سعودی عرب میں رہتے ہوئے بھی اپنی بیٹی سے انگریزی میں بات کرتی ہیں اور ان کا لباس بھی عرب معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بیتھنے ویرا کی درخواست کو محض ان کے مغربی طرز زندگی کی وجہ سے مسترد کرتے ہوئے بچی کو ان کے حوالے نہیں کیا گیا۔

تاہم اس سے قبل امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ بچی کے حوالگی کے کیس میں سعودی شہری اور ان کی سابق امریکی اہلیہ نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے۔

امریکی خاتون نے سعودی شہری سے 2013 میں شادی کی، رپورٹ—فوٹو: نیو یارک ٹائمز
امریکی خاتون نے سعودی شہری سے 2013 میں شادی کی، رپورٹ—فوٹو: نیو یارک ٹائمز

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی نژاد سعودی خاتون نے عدالت کو بتایا کہ ان کے سابق شوہر نشہ پینے کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بناتے تھے اور وہ یہ عمل بیٹی کے سامنے کرتے تھے۔

امریکی خاتون نے دعویٰ کیا کہ ان کے سابق شوہر نشہ کرنے کے بعد انہیں گالیاں بھی دیتے تھے۔

تاہم ان کے سابق شوہر نے عدالت کو بتایا کہ ان کی سابق اہلیہ جھوٹ بول رہی ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق سعودی شہری نے عدالت میں انکشاف کیا کہ ان کی سابق بیوی ریاض میں رہتے ہوئے نیم عریاں لباس پہنتی تھیں اور وہ سعودی عرب کے دارالحکومت میں خواتین کو نیم عریاں لباس میں یوگا سکھاتی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی شہری نے عدالت میں اپنی سابق اہلیہ کی نیم عریاں لباس میں کھچوائی گئی تصاویر پیش کرنے سمیت ان کی جانب سے یوگا جیسے ممنوعہ کام کرنے کی تصاویر بھی عدالت میں پیش کیں۔

امریکی خاتون کے سابق شوہر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کے نیم عریاں لباس پہننے پر پابندی ہے، تاہم ان کی سابق اہلیہ ہر وقت ممنوعہ لباس پہنتی تھیں۔

بیتھنے ویرا نے عرب میڈیا سے بات میں مغربی میڈیا کی خبروں کو حقیقت سے بالاتر قرار دیا—فوٹو: فیس بک/ ڈیلی میل
بیتھنے ویرا نے عرب میڈیا سے بات میں مغربی میڈیا کی خبروں کو حقیقت سے بالاتر قرار دیا—فوٹو: فیس بک/ ڈیلی میل

سعودی شہری نے تسلیم کیا کہ وہ نشہ کرتے ہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں نشے کا عادی ان کی سابق اہلیہ نے بنایا، کیوں کہ وہ ہی انہیں نشہ لا کر دیتی تھیں۔

جہاں سعودی شہری نے اپنی سابق اہلیہ کی تصاویر عدالت میں پیش کیں، وہیں خاتون نے بھی اپنے سابق شوہر کی جانب سے نشے کی حالت میں گالیاں دینے اور تشدد کرنے کی ویڈیو عدالت میں پیش کیں۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق سعودی عدالت نے گزشتہ ماہ جولائی کے وسط میں فی الحال بچی کو کفالت کے لیے والد کے حوالے کیا، تاہم سی این این کے مطابق سعودی عدالت نے بچی کو ان کی والدہ کے حوالے اس لیے نہیں کیا، کیوں کہ جج کے خیال میں ان کی والدہ انتہائی مغربی انداز کی زندگی گزارتی ہیں۔

دونوں کے درمیان 4 سالہ بچی کی حوالگی کا کیس گزشتہ چند ماہ سے جاری تھا، اس سے قبل دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی تھی۔

عرب نیوز کے مطابق امریکی نژاد خاتون 2011 سے سعودی عرب میں ہیں اور وہ ریاض میں چھوٹے پیمانے پر اپنا کاروبار چلاتی ہیں۔

اخبار کے مطابق بیتھنے ویرا نے مغربی میڈیا میں بچی کی حوالگی سے متعلق شائع ہونے والی خبروں کو پروپیگنڈہ اور جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ وہ سعودی عرب میں خوش ہیں۔

بیتھنے ویرا نے جہاں اپنے سابق شوہر کی جانب سے تشدد کے الزامات کو درست قرار دیا، وہیں انہوں نے سعودی عرب کے قوانین، عدالتوں اور نظام پر مکمل یقین کا اظہار کیا۔

ساتھ ہی بیتھنے ویرا نے کہا کہ وہ سعودی عرب کو چھوڑنے کا اردہ نہیں رکھتیں، کیوں کہ ان کی 4 سالہ بیٹی یہاں موجود ہیں اور ان کا کاروبار بھی یہیں ہے۔

سابق شوہر نے امریکی خاتون پر ممنوعہ لباس پہننے اور کام کرنے کے الزامات لگائے تھے—فوٹو: فیس بک/ ڈیلی میل
سابق شوہر نے امریکی خاتون پر ممنوعہ لباس پہننے اور کام کرنے کے الزامات لگائے تھے—فوٹو: فیس بک/ ڈیلی میل

تبصرے (0) بند ہیں