دہائیوں سے کھانا کھائے بغیر زندہ رہنے والے افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق

17 اگست 2019
ان مریضوں کو انجکشن اور ڈرپ کے ذریعے خوراک دی جا رہی تھی—فوٹو: اسٹڈی میڈیسن
ان مریضوں کو انجکشن اور ڈرپ کے ذریعے خوراک دی جا رہی تھی—فوٹو: اسٹڈی میڈیسن

برطانیہ کے معروضی بیماریوں میں مبتلا درجنوں ایسے مریضوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی ہے جنہوں نے کم سے کم 2 سے ڈھائی دہائیوں سے کبھی روایتی غذائیں نہیں کھائی۔

معروضی بیماریوں میں مبتلا ان افراد کو دہائیوں سے غیر روایتی طریقے سے مختلف غذاؤں پر مشتمل پانی کی طرح تیار کی گئیں غذائیں دی جا رہی تھیں۔

تاہم ان مریضوں کو خصوصی غذا فراہم کرنے والی کمپنی کو2 ہفتے قبل مزید بہتر طریقے سے ان غذاؤں کی تیاری کے لیے چند ماہ تک بند کردیا گیا، جس سے مریضوں کو غذاؤں کی فراہمی بند ہوگئی۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق ریاست انگلیڈ کی کمپنی کو’میڈیسن اینڈ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی‘ (ایم ایچ آر اے) کی جانب سے معائنے اور ہدایات کے بعد بند کیا گیا۔

کمپنی کو بند کیے جانے کے بعد برطانیہ کی مختلف ریاستوں کے ہسپتالوں میں داخل 511 مریضوں کو خصوصی غذاؤں کی فراہمی بند ہوگئی۔

لورین مشل 7 سال کی عمر سے خاص غذا پر چل رہی ہیں—فوٹو: بی بی سی نیوز
لورین مشل 7 سال کی عمر سے خاص غذا پر چل رہی ہیں—فوٹو: بی بی سی نیوز

یہ کمپنی معروضی بیماریوں میں مبتلا ان مریضوں کے لیے مختلف وٹامنز، گلوکوز، شگر، فیٹ اور پروٹین پر مشتمل ایسی غذا تیار کرتی تھی جو ایک ڈرپ کی طرح ہوتی تھی۔

ڈرپ میں موجود اس غذا کو ’ٹوٹل پرینٹرل نیوٹریشن‘ (ٹی پی این) کا نام دیا گیا تھا اور یہ غذا مریضوں کے جسم میں نسوں کے ذریعے داخل کی جاتی تھی۔

یہ خاص قسم کی غذا مریضوں کے جسم میں ڈرپ کی طرح داخل کی جاتی تھی جو ان کی نسوں اور خون کو تقویت پہنچا کر انہیں توانا رکھتی تھی۔

عام طور پر ایک نوجوان مریض کے جسم میں 3 لیٹر کے قریب غذا داخل کی جاتی تھی۔

مختلف وٹامنز سے تیار کی گئی غذا ڈرپ کی طرح ہوتی ہے—فوٹو: بی بی سی نیوز
مختلف وٹامنز سے تیار کی گئی غذا ڈرپ کی طرح ہوتی ہے—فوٹو: بی بی سی نیوز

یہ خاص قسم کی غذا لینے والے مریضوں میں 21 سالہ لورین مشل بھی شامل ہیں جو آنتوں کے معروضی مرض کی وجہ سے عام ا نسانوں کی طرح روایتی غذا نہیں کھا سکتی ہیں۔

لورین مشل کو ڈرپ کی طرح بنائی جانی والی یہ خاص غذا 7 سال کی عمر سے دی جا رہی ہے اور وہ تقریبا گزشتہ 2 دہائیوں سے اسی غذا پر زندگی گزار رہی ہیں، تاہم گزشتہ 10 دن سے انہیں یہ غذا نہیں ملی۔

کمپنی کو مزید بہتر طریقے سے غذا تیار کرنے کے لیے بند کرنے اور وہاں پر مزید کام کیے جانے کی وجہ سے مریضوں کو خاص غذا کی ترسیل نہ ہونے کے بعد انہیں متبادل غذا دی جا رہی ہے۔

تاہم متبادل غذا سے مریضوں کی حالت میں بہتری نہیں آ رہی اور انہیں خدشہ ہے کہ اگر انہیں مزید کچھ ہفتے غذا کے بغیر رکھا گیا تو ان کی زندگی بھی جا سکتی ہے۔

برطانوی حکومت نے ایسے مریضوں کو درپیش مسائل اور انہیں غذا نہ ملنے پر ملک میں ایمرجنسی بھی نافذ کر رکھی ہے او ان کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

روایتی غذا نہ کھانے والے مریض دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مسائل کا شکار ہیں—فوٹو: ہاسپیٹل پرنس
روایتی غذا نہ کھانے والے مریض دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مسائل کا شکار ہیں—فوٹو: ہاسپیٹل پرنس

تبصرے (0) بند ہیں