شام: حکومتی فورسز کے حملے میں خاتون اور 6 بچے جاں بحق

اپ ڈیٹ 17 اگست 2019
فضائی حملے کے بعد ایک لڑکےکو لاش لے جاتے ہوئے دیکھا گیا—فوٹو: اے ایف پی
فضائی حملے کے بعد ایک لڑکےکو لاش لے جاتے ہوئے دیکھا گیا—فوٹو: اے ایف پی

شامی حکومت کی شمال مغربی حصے میں فضائی کارروائی میں ایک خاتون اور اس کے 6 بچے جاں بحق ہوگئے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک جنگی مبصر کا کہنا تھا کہ حکومت کا فضائی حملہ شمال مغربی شام میں کیا گیا۔

یہ حملہ روس کی جانب سے پناہ گزین کیمپ کے قریب کی گئی بمباری کے ایک روز بعد کیا گیا۔

اس حوالے سے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے شامی مبصرین برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ فضائی حملے میں ادلب صوبے میں دیرشرقی گاؤں میں ایک سنگل اسٹوری مکان کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

واقعے سے متعلق ایک فوٹوگرافر نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے ایک شخص کو دھماکے کی جگہ سے جاتے ہوئے دیکھا، جس کے ہاتھ میں ایک نوجوان لڑکی کی خونی لاش تھی اور لڑکی کے بال خون سے بھرے ہوئے تھے۔

ریسکیو اہلکار ملبے سے لاشیں نکالتے نظر آئے—فوٹو: اے پی
ریسکیو اہلکار ملبے سے لاشیں نکالتے نظر آئے—فوٹو: اے پی

انہوں نے بتایا کہ ریسکیو اہلکار مٹی میں اٹے دوسرے بچے کی لاش کو لے جارہا تھا۔

فوٹوگرافر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملبے تلے ایک تیسرے متاثرہ کی جلی ہوئی لاش بھی دیکھی، جسے ریسکیو اہلکار نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ ادلب کے علاقے پر شامی حکومت اور اس کے اتحادی ماسکو کی فضائی کارروائیوں میں تیزی ہوئی ہے کیونکہ یہ شمال مغربی شام میں مخالفین کا سب سے بڑا ٹھکانا ہے، تاہم اپریل کے اختتام سے اب تک سیکڑوں لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مبصرین کا کہنا تھا کہ دیرشرقی گاؤں پر حالیہ فضائی حملوں میں دیگر 3 افراد زخمی بھی ہوئے۔

خیال رہے کہ یہ حملہ روس کے اس فضائی حملوں کے ایک دن بعد سامنے آیا، جس میں 15 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔

جنگی مبصر کے مطابق حاس کے علاقے میں بے گھر افراد کے کیمپ کے قریب ہونے والے حملے میں 6 بچے بھی جاں بحق ہوئے جبکہ جمعہ کو جنوبی ادلب کے مختلف حصوں میں شامی حکومت کی فضائی کارروائی میں مزید 2 بچے جاں بحق ہوئے تھے۔

ادھر فرانسیسی وزارت خارجہ نے ان حملوں کے بعد جاری بیان میں ' شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی ادلب میں اندھا دھند فضائی کارروائیوں' کی مذمت کی۔

بیان میں خاص طور پر بےگھر افراد کے کیمپ کے قریب فضائی حملے کا ذکر کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ 'جنگ کا فوری خاتمہ کیا جائے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے حکومتی فورسز ادلب صوبے کے جنوبی حصوں پر پیش قدمی کررہی ہے جہاں وہ حکومت کی طرف سے تیار کردہ اہم ہائی وے پر واقع خان شیخون علاقے کا کںٹرول حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

یہ ہائی وے ادلب سے جاتا ہے جو حکومتی کنٹرول میں موجود شہر دمشق کو شمالی شہر حلب سے جوڑتا ہے۔

تاہم شام میں عسکریت پسند گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نے جنوری سے ادلب کے مختلف علاقوں سمیت قریب واقع حماہ، ادلب اور لادقیہ صوبوں کے مختلف حصوں پر کنٹرول ہے جبکہ دیگر باغی گروپس بھی ان علاقوں میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: روسی فضائی حملوں میں 2 بچوں سمیت 12 شہری جاں بحق

یاد رہے کہ گزشتہ برس روس اور ترکی میں ایک بفرزون معاہدہ ہوا تھا، جو خطے کے 30 لاکھ لوگوں کو حکومت کی ایک مکمل کارروائی سے محفوظ بنانے کے لیے تصور کیا جارہا تھا لیکن اس پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا۔

مبصرین کے مطابق اپریل سے اب تک حکومت اور روس کے فضائی حملوں اور شیلنگ میں 850 سے زائد شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بدامنی کے باعث 4 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوئے جبکہ خبررساں اداروں کے مطابق گزشتہ کئی روز سے درجنوں خاندانوں کو نقل مکانی کرتے دیکھا گیا۔

شام کے تنازع کو دیکھیں تو یہ 2011 میں شروع ہوا تھا اور اب تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں