سوڈان: حکومت سازی کے حتمی معاہدے پر فوج اور مظاہرین کے دستخط

اپ ڈیٹ 18 اگست 2019
سوڈان کی فوجی کونسل اور اپوزیشن کے درمیان 5 جولائی 2019 کو معاہدہ طے پایا تھا—فوٹو:اے ایف پی
سوڈان کی فوجی کونسل اور اپوزیشن کے درمیان 5 جولائی 2019 کو معاہدہ طے پایا تھا—فوٹو:اے ایف پی

سوڈان میں سابق صدر عمرالبشیر کی برطرفی کے بعد حکومت سازی پر احتجاج اور مظاہرے کئی ماہ بعد اختتام کو پہنچ گئے جبکہ فوجی حکومت اور مظاہرین کی قیادت نے حکومت سازی اور انتخابات کے لیے طے پانے والے حتمی معاہدے پر دستخط کردیے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی حکمران فوجی کونسل کے نائب سربراہ جنرل محمد ہمدان داغالو اور اپوزیشن کے نمائندے احمد الربی نے 4 اگست کو تاریخی معاہدے کو حتمی شکل دی تھی، جس پر اب دونوں نے دستخط کردیے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت سازی اور ملکی امور چلانے کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران ملی نغمے گونجتے رہے اور ہال میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔

فوجی کونسل اور مظاہرین کے درمیان ثالثی انجام دینے والے افریقی یونین اور ایتھوپیا کے نمائندے بھی تقریب میں شریک تھے، اس کے علاوہ ایتھوپیا، جنوبی سوڈان اور کینیا کی قیادت بھی موجود تھی۔

مزید پڑھیں:سوڈان: فوج اور مظاہرین کے درمیان حکومت سازی کے آئینی معاہدے پر دستخط

حتمی معاہدے کی تقریب میں مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے بھی موجود تھے، جنہیں خرطوم میں بااثر ممالک سمجھا جاتا ہے کیونکہ سعودی سربراہی میں اتحادیوں کی یمن جنگ میں سوڈان کے فوجی بھی حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

سوڈان کے جمہوری طریقے سے منتخب آخری وزیر اعظم اور اپوزیشن کے اہم رہنما صادق المہدی کا کہنا تھا کہ ‘آنے والا وقت ہم سب کے لیے ایک امتحان ہے اور کوئی بھی اس سے خارج نہیں ہوگا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سوڈان کے جشن میں شرکت کے لیے ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہوں گے’۔

یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں فوجی کونسل نے سوڈان کی حکومت اس وقت اپنے ہاتھ میں لی تھی جب کئی ماہ سے جاری مظاہروں اور احتجاج کے بعد فوج نے اس وقت کے صدر عمرالبشیر کو معزول کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سوڈان: فوج اور مظاہرین کے درمیان تاریخی معاہدہ طے

فوجی کونسل کی حکمرانی کے خلاف مظاہرین نے اپنا احتجاج جاری رکھا تھا اور اس دوران فوج کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں بھی کی گئیں تھی، جس میں کئی مظاہرین جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے۔

فوج کی جانب سے 3 جون کو خرطوم میں مظاہرین پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے تھے، جس کے بعد عوام میں مزید اشتعال پھیل گیا تھا۔

مظاہروں کے باوجود فوجی کونسل اور فورسز آف فریڈم اینڈ چینج (ایف ایف سی) کے نام سے اپوزیشن اتحاد کے درمیان حکومت سازی اور ملک میں انتخابات کے حوالے سے مذاکرات بھی ہوتے رہے، جس کے لیے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی محمد نے ثالثی کی اور افریقی یونین نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔

ایف ایف سی کے رہنما محمد ناغے الاصام نے معاہدے کے لیے ہونے والے مذاکرات اور معاہدے طے پانے کے بعد بھی 3 جون کو ہونے والے خون ریز واقعے کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا اور جب یہ معاہدہ طے پارہا تھا تو اپوزیشن کے متعدد رہنماؤں اور عوام کی جانب سے اس واقعے کی تفتیش کی شق بھی اس میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

حکومت سازی کا معاہدہ

افریقی یونین اور ایتھوپیا کی ثالثی میں حکومت سازی کے معاہدے پر اصولی اتفاق 5 جولائی 2019 کو ہوا تھا۔

مزید پڑھیں:سوڈان: فوج اور مظاہرین کے درمیان حکومت سازی کے معاہدے پر دستخط

معاہدے کے تحت طے پایا تھا کہ نئی حکمران تنظیم تشکیل دی جائے گی، جس میں 6 سویلین اور فوج کے 5 نمائندے شامل ہوں گے۔

معاہدے کے مطابق سویلین نمائندوں میں 5 رہنما الائنس فار فریڈم اینڈ چینج سے شامل ہوں گے۔

دونوں فریقین نے اتفاق کیا تھا کہ سوڈان کی نئی حکمران تنظیم کی سربراہی ابتدائی 21 مہینوں تک ایک جنرل کریں گے اور بقیہ 18 ماہ کے لیے سویلین رہنما سربراہ ہوں گے۔

گورننگ کونسل، سویلین انتظامیہ کی تشکیل کی نگرانی کرے گی جو صرف 3 برس تک فعال ہوگی، جس کے بعد انتخابات ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں