ایف بی آر کی ٹیم دکانوں پر درآمدی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرے گی

اپ ڈیٹ 18 اگست 2019
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اسمگل شدہ  اشیا کی فروخت روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز یکم ستمبر سے ہوگا — ڈان نیوز/فائل فوٹو
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اسمگل شدہ اشیا کی فروخت روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز یکم ستمبر سے ہوگا — ڈان نیوز/فائل فوٹو

اسلام آباد: اسمگل شدہ اشیا کے خلاف کریک ڈاؤن میں وفاقی بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے اعلان کیا ہے کہ ان کی خصوصی مشترکہ ٹیمیں ملک کے تمام بڑے شہروں کے کاروباری علاقوں کا دورہ کرکے بڑے ریٹیلرز سے ان کے پاس فروخت کے لیے دستیاب اشیا کی درآمدی دستاویزات دیکھے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی کا کہنا تھا کہ اس کریک ڈاؤن کا آغاز یکم ستمبر سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے مقامی مارکیٹوں میں اسمگل شدہ اشیا کی فروخت روکنے کے مرحلہ وار پروگرام کا آغاز کردیا ہے، مشترکہ ٹیمیں بیرون ممالک سے درآمد کی گئی اشیا کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کریں گی تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ قانونی ضروریات سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروادیا

خیال رہے کہ شبر زیدی نے ایف بی آر کے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی کے فوری بعد ہی تاجروں سے اسمگل شدہ اشیا کے کاروبار کو ختم کرنے کا کہا تھا اور متعدد مرتبہ یہ بات بھی واضح کی تھی کہ 'کوئی بھی اس کام میں ملوث پایا گیا تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا'۔

کسٹمز ایکٹ 1969 کے تحت ایف بی آر کے پاس درآمدی دستاویزات طلب کرنے کا اختیار موجود ہے۔

ایف بی آر ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مشترکہ ٹیموں میں ان لینڈ ریوینیو سروسز اور کسٹمز حکام شامل ہوں گے جبکہ سیکیورٹی ایجنسیز کے حکام ان ٹیموں کی معاونت کے لیے موجود ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسداد کرنسی اسمگلنگ کے حوالے سے مشترکہ ٹیمیں عوام کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے خلاف بھی کارروائی کریں گی۔

واضح رہے کہ مقامی مارکیٹوں میں غیر ظاہر شدہ درآمدی اشیا کی بھرمار ہے جسے پاکستان کی بندرگاہوں سے کسٹمز حکام کی معاونت سے کلیئر کروایا جاتا ہے، اس کے علاوہ افغانستان اور ایران سے بھی کئی اشیا اسمگل کی جاتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر اس کی روک تھام کے لیے متعدد اقدامات کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا ایک لاکھ نان فائلرز کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

ویب بیسڈ ون کسٹمز سسٹمز گلو کے حالیہ اعدادوشمار کے مشاہدے، جس میں بڑے پیمانے پر اشیا کی معلومات غلط ظاہر کرنے کے انکشافات سامنے آئے، کے بعد ایف بی آر حرکت میں آگئی تھی۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا کہ مجموعی طور پر 69 ہزار اشیا میں سے 62 فیصد اشیا کی اصل قیمت اور ظاہر کی گئی قیمت میں فرق ہے جبکہ دوسری جانب 21 فیصد غلط معلومات وزن اور تعداد کے حوالے سے دی گئی تھیں۔

ایف بی آر نے کسٹمز افسران کے خلاف اقدامات کرنے کے بجائے شاپنگ مالز کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ درآمدی اشیا کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرسکیں۔

کسٹمز کے اراکین اور دیگر کو اس کام کی نگرانی کرنے اور مشترکہ ٹیم کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت گی گئی ہے۔

کسٹمز کے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن اور ان لینڈ ریوینیو کے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کو بھی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تاجر خصوصی ٹیموں کی جانب سے کسی بھی غیر قانونی کارروائیوں کی اطلاع ہیلپ لائن نمبر 051-111-772-772 پر دے سکتے ہیں یا پھر [email protected] پر ای میل بھی کرسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں