ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 بزرگ شہری شہید

اپ ڈیٹ 19 اگست 2019
پاک فوج نے  جوابی کارروائی میں فائرنگ کرنے والی بھارتی چوکی کو نشانہ بنایا —فائل فوٹو: اے ایف پی
پاک فوج نے جوابی کارروائی میں فائرنگ کرنے والی بھارتی چوکی کو نشانہ بنایا —فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کی گئی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں 2 بزرگ شہری شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے ایل او سی کے تتہ پانی سیکٹر پر مارٹرز اور ٹینک شکن گائیڈڈ میزائل کا استعمال کیا۔

مزیدپڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے 2 شہری جاں بحق، 4 زخمی

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے ناگری گاؤں کے 75 سالہ لعل محمد اور 61 سالہ حسن دین نامی شہری شہید ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی چوکی کو نشانہ بنایا جہاں سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 2 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔

خیال رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے اور خاص طور پر مقبوضہ جموں اور کشمیر کے حوالے بھارت کے یک طرفہ اقدام کے بعد ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر 24 گھنٹے میں صورتحال قدرے پر امن رہی، ترجمان پاک فوج

بھارتی فوج ایل او سی پر جدید ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے شہری آبادی کو کلسٹر بموں سے بھی نشانہ بنایا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ 2 برس میں بھارت نے ایک ہزار 9 سو 70 سے زائد مرتبہ ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزری کی۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال

اگر مقبوضہ کشمیر کی بات کی جائے تو 5 اگست کو بھارت نے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا تھا۔

بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں (یونین ٹیرٹریز) میں تبدیل کردیا تھا اور وہاں کرفیو نافذ کردیا تھا، جو گزشتہ کئی روز سے نافذ ہے جس سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یہی نہیں بلکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں موبائل، انٹرنیٹ سروس سمیت تمام مواصلاتی نظام معطل کردیا تھا جبکہ احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر فائرنگ کرکے انہیں شہید اور سیکڑوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان کے اقدامات

دوسری جانب پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات معطل اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے۔

پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو ملک سے واپس جانے کی ہدایت کی تھی جبکہ اپنے نامزد ہائی کمشنر کو نئی دہلی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ایل او سی پر بھارت کا شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری، 2 افراد زخمی

اس کے علاوہ بھارت سے ثقافتی تعلقات کی معطلی کا اعلان بھی سامنے آیا تھا جبکہ 14 اگست کو یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا گیا تھا۔

ساتھ ہی پاکستان میں 15 اگست یعنی بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا اور ملک بھر میں بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج اور کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی گئی۔

پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھاتے ہوئے کئی ممالک کے سربراہان سے رابطہ کیا اور اقوام متحدہ کو اس حوالے سے ایک خط بھی لکھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ کشمیر کے تنازع پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے، چین نے پاکستان کے اس خط کی حمایت کی تھی، جس کے بعد اقوام متحدہ میں 50 سال بعد کشمیر کے مسئلے پر گفتگو ہوئی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشاورتی اجلاس کے بعد پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز آج اعلیٰ ترین سفارتی سطح پر سنی گئی، کشمیری تنہا نہیں ہیں، ان کی آواز، ان کی حالتِ زار، مشکلات، تکالیف، اذیتوں، بھارتی قبضے اور اس کے نتائج کو آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں