گلگت: ضلع دیامر میں لڑکیوں کے اسکول میں کتابیں، فرنیچر 'نذرآتش'

20 اگست 2019
اسکول میں کتابوں کو آگ لگادی گئی—فوٹو: امتیاز تاج
اسکول میں کتابوں کو آگ لگادی گئی—فوٹو: امتیاز تاج

گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں لڑکیوں کے سرکاری پرائمری اسکول میں پراسرار طور پر آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں فرنیچر، کتابیں اور دیگر سامان جل گیا۔

اس بارے میں پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ اگرچہ آگ کی نوعیت ابھی واضح نہیں لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کچھ شرپسندوں نے اسکول میں فرنیچر اور کتابوں کو آگ لگائی۔

خیال رہے کہ ایک سال قبل ضلع دیامر میں شرپسندوں کی جانب سے ایک ہی رات میں 14 اسکولوں کو نذرآتش کردیا گیا تھا، ان اسکولوں میں زیادہ تر لڑکیوں کے تعلیمی ادارے تھے۔

مزید پڑھیں: دیامر: اسکول نذرِ آتش کرنے کا مرکزی ملزم ساتھیوں سمیت گرفتار

ادھر ایک مقامی صحافی کا کہنا تھا کہ جس اسکول میں اب آگ لگی جو ان 14 اسکولوں میں سے ایک تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انہیں کسی شارٹ سرکٹ یا کسی دیگر حادثاتی وجہ سے آگ لگنے کے شواہد نہیں مل سکے، تاہم آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔

دوسری جانب مقامی اسکولز کمیٹی کے چیئرمین میراج کی جانب سے اس واقعے کے خلاف کیس کے اندراج کے لیے پولیس سے رابطہ کیا گیا، تاہم اب تک کوئی کیس درج نہیں کیا گیا۔

انہوں نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ تعلیم دشمن عناصر وقفے وقفے سے اسکولوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، لہٰذا ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر اسکول حملہ: آپریشن میں 22 مشتبہ افراد زیر حراست

واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں تعلیم کے معیار میں دیامر سب سے کم درجہ بندی والی ضلع ہے اور یہاں کا اسکور 36.37 فیصد ہے اور یہ پاکستان کے 10 سب سے کم درجہ بندی والی اضلاع میں شمار ہوتا ہے۔

غیرسرکاری تنظیم الف اعلان کے مطابق ضلع میں 244 سرکاری اسکولز ہیں، جس میں 83 فیصد پرائمری لیول، 10.6 فیصد مڈل اسکولز جبکہ 6 فیصد ہائی اسکولز ہیں، تاہم ضلع میں کوئی ہائر سیکینڈری اسکول نہیں ہے۔

تنظیم کے مطابق کُل سرکاری اسکولوں میں سے 156 لڑکوں جبکہ 88 لڑکیوں کے اسکولز ہیں، جن میں 16 ہزار 800 طلبا میں سے صرف 20 فیصد یا 3 ہزار 479 لڑکیاں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں