افغان صدر کا ملک کے یومِ آزادی پر داعش کو کچلنے کا عہد

اپ ڈیٹ 20 اگست 2019
افغان صدر نے سرحد پار عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہونے کا بھی الزام لگایا—فائل فوٹو: اے پی
افغان صدر نے سرحد پار عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہونے کا بھی الزام لگایا—فائل فوٹو: اے پی

کابل: افغانستان کی آزادی کے 100 سال مکمل ہونے کے موقع صدر اشرف غنی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ملک سے داعش کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر نے یہ بیان کابل میں ہفتے کے روز شادی کی ایک تقریب کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے کے تناظر میں دیا، جس میں 62 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور داعش سے وابستہ مقامی تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

مذکورہ دھماکے میں 200 افراد زخمی بھی ہوئے تھے، دوسری جانب افغانستان میں تشدد کی نئی لہر دیکھنے میں آرہی ہے، افغان عہدیدار کے مطابق پیر کے روز جلال آباد میں بھی سلسلہ وار بم دھماکوں میں 66 افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اب افغانستان میں امن کا 'صحیح وقت' ہے، اشرف غنی

مذکورہ واقعے کے بعد بہت سے مشتعل افغان شہری یہ سوال کھڑا کررہے ہیں کہ کیا 18 سال سے امریکا کی جنگ بھگتنے والے مقامیوں کو امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہونے کی صورت میں امن نصیب ہوگا۔

خیال رہے کہ شادی کی تقریب میں خودکش حملہ آور نے ہجوم کے درمیان اس مقام پر خود کو دھماکے سے اڑایا تھا جہاں سب لوگ رقص کررہے تھے، داعش سے وابستہ تنظیم نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اہلِ تشیع برادری کو نشانہ بنایا۔

تاہم دلہن اور دلہا اس ہولناک دھماکے میں محفوظ رہے، افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کو ایک جذباتی انٹرویو دیتے ہوئے کہا میرواعظ علیانی نے کہا کہ سیکنڈز کے اندر ان کی زندگیاں تباہ ہوگئی جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو یہ بھی خوف تھا کہ کہیں جنازوں کو بھی نشانہ نہ بنادیا جائے۔

مزید پڑھیں: کابل: شادی کی تقریب میں دھماکا، 63 افراد ہلاک

دوسری جانب طالبان کی جانب سے سخت الفاظ پر مبنی بیان میں سوال کیا گیا کہ امریکا ہفتے کو ہونے والے حملے میں ملوث فرد کو پیشگی پہچاننے میں ناکام کیوں رہا۔

ایک دوسرے بیان میں طالبان نے یومِ آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان کو افغانوں کے لیے چھوڑ دو‘۔

چنانچہ ایک جانب جہاں امریکا یہ امید کررہا ہے طالبان اس معاہدے کی صورت میں داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے معاون ثابت ہوں گے تو دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان بھی شادی میں حملے کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں اور اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان حکومت، مفاہمتی عمل میں دیوار سے لگائے جانے پر واضح طور پر پریشان ہے۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر ایک شہری کے خون کے قطرے کا بدلہ لیں گے، داعش کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی ہم ان سے انتقام لیں گے اور انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے‘، اس کے لیے انہوں نے عالمی برادری سے اس مقصد میں ساتھ دینے کی اپیل بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: کابل دھماکا: دفتر خارجہ نے حملہ آور کے حوالے سے خبر کو مسترد کردیا

اشرف غنی نے مزید کہا کہ ’سرحد پار پاکستان میں عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں جس کی خفیہ ایجنسی پر طالبان کی معاونت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے'۔

دوسری جانب داعش سے منسلک تنظیم کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ’کابل میں شادی میں ہونے والا حملہ ایک پاکستانی جنگجو نے شہادت پانے کے لیے کیا تھا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں