پولیو کیسز میں اضافہ، وزیراعظم نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس طلب کرلیا

20 اگست 2019
رواں برس کے 8 ماہ کے عرصے میں ملک بھر میں پولیو کے 53 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
رواں برس کے 8 ماہ کے عرصے میں ملک بھر میں پولیو کے 53 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ملک میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں اضافے کے باعث صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کرلیا۔

اس اجلاس میں پولیو کے حوالے سے بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں آگاہی پھیلانے کے لیے ایک پالیسی وضع کی جائے گی جہاں پولیو کے 70 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے تاکہ پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس کے 8 ماہ کے عرصے میں ملک بھر میں پولیو کے 53 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ 2018 میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 12 اور 2017 میں 8 تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا پولیو جنگ میں پاکستان کو شکست دینے کو تیار

رواں برس اب تک رپورٹ ہوئے کیسز میں سے 41 خیبرپختونخوا اور اس کے قبائلی اضلاع، 5 پنجاب، 4 بلوچستان جبکہ 3 کیسز کا تعلق سندھ سے ہے۔

اجلاس میں تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، عالمی عطیات دہندگان تنظیموں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل، مسلح افواج اور دیگر کو مدعو کیا گیا جبکہ پولیو کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو خصوصی طور پر دعوت دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اپریل میں پشاور کے حیات آباد میڈیکل سینٹر میں ایک اسکول کے بچے لائے گئے اور دعویٰ کیا گیا کہ ان کی صحت انسداد پولیو ویکسین پلانے سے خراب ہوئی ہے۔

تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ ڈرامہ پولیو مہم کو متاثر کرنے کے لیے رچایا گیا تھا اور تمام بچے محفوظ ہیں جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پولیو کیسز میں اضافے کے بعد انسداد پولیو پروگرام میں اصلاحات متعارف

اس ضمن میں حال ہی میں بنوں کے تاجروں کی جانب سے حکومت کی ٹیکس پالیسی کے خلاف احتجاجاً پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان سامنے آیا تھا تاہم صوبائی حکومت اور پولیو پروگرام کی کاوشوں کی بدولت تاجروں کی کچھ تنظیموں نے اس اعلان سے لاتعلقی اختیار کرلی تھی۔

اس حوالے سے وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بڑھتے ہوئے ملک میں پولیو کیسز کی سب سے بڑی وجہ عوام کی مزاحمت ہے۔

ان کا کہنا تھا اس مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ عوام کے تحفظات کو دور کیا جائے ماضی میں لوگوں نے اسے حرام قرار دیا تھا لیکن حال ہی میں بنوں سے سامنے والے اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیو مہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایسے حربے استعمال کیے گئے۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بات عوام کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ یہ ویکسین ریاست کے بجائے ان کے بچوں کے لیے مفید ہے اور جس طرح والدین اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے فکرمند ہوتے ہیں اسی طرح انہیں ویکسین کے لیے بھی فکر مند ہونا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیا گیا، ترجمان وزیر اعظم

دوسری جانب وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ عوام کو اس مسئلے کے حوالے سے کس طرح آگاہ کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیو کے 90 فیصد کیسز میں کی گئی ہماری تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پولیو مہم کے دوران یا تو والدین نے اپنے بچوں کو چھپا لیا تھا یا ان کی انگلیوں پر جعلی نشانات لگادیے تھے جس سے وہ ویکسینیشن سے محروم رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں