مسئلہ کشمیر پر مودی سے بات کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

اپ ڈیٹ 21 اگست 2019
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے مدد کر رہے ہیں — فائل فوٹو/اے ایف پی
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے مدد کر رہے ہیں — فائل فوٹو/اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر کے کشیدہ اور پیچیدہ تنازع پر جوہری قوت کے حامل فریقین بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بات چیت کریں گے۔

واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات رواں ہفتے فرانس میں ہونے والی جی7 سمٹ میں متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت وزرائے اعظم سے بات چیت مثبت رہی، امریکی صدر

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 'کشمیر بہت پیچیدہ جگہ ہے، وہاں ہندو بھی ہیں اور مسلمان بھی اور یہ بات واضح ہے کہ دونوں کے ایک دوسرے سے بہتر تعلقات نہیں، میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا'۔

خیال رہے کہ امریکی صدر نے پہلی مرتبہ ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں 22 جولائی کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کی تھی جسے عمران خان نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکی صدر مسئلے کو حل کراانے میں کامیاب ہوگئے تو انہیں کروڑوں لوگوں کی دعائیں ملیں گی۔

تاہم بھارت نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان سے مذاکرات میں بیرونی مداخلت نہیں چاہتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'میرے نریندر مودی اور عمران خان دونوں سے اچھے روابط ہیں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حال ہی میں عمران خان یہاں تھے اور میں جلد فرانس میں نریندر مودی سے بھی ملاقات کروں گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے مدد کر رہے ہیں'۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان بہت بڑا مسئلہ ہے، یہ بہت سنگین صورتحال ہے، اس میں مذہب کا بھی بہت بڑا کردار ہے اور مذہب بھی ایک پیچیدہ موضوع ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ میں ایک مرتبہ پھر رابطہ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گفتگو

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برصغیر میں بات چیت مختلف انداز میں کئی سالوں سے جاری ہے۔

امریکی صدر کا بیان جہاں ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ وہ دونوں فریقین میں ثالثی کا کردار ادا کریں گے وہیں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام نے اس کی تردید کی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ 'امریکی صدر ثالثی کا کردار ادا نہیں کر رہے بلکہ انہوں نے ایسا کرنے کی پیشکش کی ہے'۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی ویزر اعظم عمران خان سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 12 منٹ تک بات ہوئی تھی۔

جبکہ رواں ہفتے کے آغاز میں پیر کے روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کرکے 30 منٹ بات کی تھی جس میں انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب پر 'اشتعال انگیزی' کا الزام لگایا اور کہا تھا کہ وہ خطے کو غیر مستحکم بنا رہے ہیں۔

امریکی صدر نے اپنے بھارتی 'دوست' کی بات سننے کے بعد اپنے پاکستانی 'دوست' کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ وہ اپنی آواز کو دھیمی رکھیں اور کشیدگی کو کم کریں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں جانب سے لگائی گئی پابندیوں کو ختم کرنے کا کہا۔

بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ 'دو بہترین دوستوں، نریندر مودی اور عمران خان سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے معاملے پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات کی اور یہ بات چیت اچھی رہی'۔

بھارتی اسکالر منوج جوشی نے انڈیا ٹوڈے میں شائع آرٹیکل میں کہا کہ 'یہ ثالثی نہیں ہے تو کیا ہے؟'

تبصرے (0) بند ہیں