کسٹمز انٹیلی جنس نے چینی اداروں سے مبہم تجارتی لین دین کی تفصیلات طلب کرلیں

اپ ڈیٹ 21 اگست 2019
تفصیلات کسٹمز انٹیلی جنس انوسٹی گیشن  نے طلب کیں — فائل فوٹو: رائٹرز
تفصیلات کسٹمز انٹیلی جنس انوسٹی گیشن نے طلب کیں — فائل فوٹو: رائٹرز

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے چینی اداروں، بین الاقوامی تعاون اور جنرل کسٹم انتظامیہ سے ملتان میں موجود کمپنی کے ساتھ چین سے ہونے والی تجارت سمیت دیگر تجارتی معاملات سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کے ریکارڈ کی تفصیلات طلب کرلیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تفصیلات ایف بی آر کے محکمہ کسٹمز انٹیلی جنس انویسٹی گیشن (سی آئی آئی) کے ڈائریکٹوریٹ نے طلب کیں۔

سی آئی آئی کے کراچی میں قائم دفتر کے ڈائریکٹر عرفان جاوید نے چینی حکام کو خط لکھ کر تفصیلات طلب کیں جس کے ساتھ متعلقہ نمونوں کی کاپی بھی 18 جولائی کو ارسال کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان سٹیزن پورٹل: کسٹمز حکام پر اہلکاروں سے گھروں پر ذاتی کام کروانے کا الزام

مذکورہ نقول میں بتایا گیا کہ انہیں مصدقہ اطلاعات ہیں کہ ایس ایم فوڈ میکرز لمیٹڈ ملتان اور چین میں موجود چاؤذو ہائیے پیکنگ اینڈ پرنٹنگ فیکٹری، قوانگڈونگ ڈینگنگ پرنٹنگ کارپوریشن لمیٹڈ اور شان تو ژونگی کلر پرنٹنگ فیکٹری نامی کمپنیوں کے ساتھ مقامی فوڈ ٹریڈرز کی اشیا ’کوکو مستی‘ کے لوگو کی پرنٹنگ کی ٹرانزیکشن میں منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستانی شہریوں تنویر بٹ اور حنیف محمد قاسم نے شینزین فینگو امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن لمیٹڈ اور شینزین ہونگائی چینگ ٹریڈنگ کمپنی لمیٹڈ قائم کی تھی۔

ملتان میں موجود کمپنی فوڈ میکرز لمیٹڈ اپنے آرڈر مصنوعات کی خالی پیکنگ کی تیاری کرنے والی کمپنیوں کو ارسال کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسمگلروں کے حملے میں زخمی کسٹمز عہدیدار ہسپتال میں انتقال کرگئے

اس تمام تجارتی امور کی ادائیگی کے لیے تنویر بٹ اور حنیف محمد قاسم کی کمپنیوں کے ذریعے حوالہ یا ہنڈی کی مدد سے پیسے کی ترسیل کی جاتی ہے۔

بعدازاں مقامی ٹریڈرز مقامی کرنسی میں بینکنگ چینل کی مدد سے بھی پیسہ منتقل کرتے ہیں جس کے بعد مینوفیکچرر انہیں خالی بینک تیار کرکے بھیج دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں