بھارتی ادویات کی درآمد پر پابندی کی تجویز

21 اگست 2019
برآمد روکنے کی صورت میں پاکستان میں زندگی بچانے والی ادویات کا سنگین بحران پیدا ہوسکتا ہے— فائل فوٹو:شٹر اسٹاک
برآمد روکنے کی صورت میں پاکستان میں زندگی بچانے والی ادویات کا سنگین بحران پیدا ہوسکتا ہے— فائل فوٹو:شٹر اسٹاک

اسلام آباد: بھارت کے ساتھ تجارت منقطع ہونے کے باعث ایک جانب جہاں شعبہ صحت کے اسٹیک ہولڈرز کو اس بات کا خوف ہے کہ زندگیاں بچانے والی ادویات بازار سے غائب ہوجائیں گی تو دوسری جانب پارلیمانی کمیٹی میں یہ تجویز گردش کررہی ہے کہ بھارت سے ادویات اور خام مال کی درآمد پر مکمل پابندی عائد ہونی چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے اجلاس میں سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ’میرے پاس اس بات کی معتبر معلومات موجود ہیں کہ بھارت ہمیں جو ادویات بھجوارہا ہے اس کی میعاد کچھ ماہ قبل پوری ہوچکی ہیں‘۔

خیال رہے کہ سینیٹر رحمٰن ملک اس پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں تھے لیکن وہ بھارتی ادویات کے میعار کے حوالے سے اپنے سوالات کا جواب لینے کے لیے اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت کے ساتھ تجارت کی معطلی کا اطلاق طے شدہ شپمنٹس پر نہیں ہوگا‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بھارت کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے اور اس کی فوج مقبوضہ وادی میں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے لیکن ہم بھارت سے ادویات درآمد کررہے ہیں‘۔

یاد رہے کہ 9 اگست کو وزارت تجارت نے ایک حکم نامے (ایس آر او) کے ذریعے بھارت کے ساتھ تجارت روک دی تھی جس کے بعد ادویات ساز کمپنیوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس سے پاکستان میں زندگی بچانے والی ادویات کا سنگین بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

اس ضمن میں گزشتہ ہفتے فیڈریشن آف پاکستان کے ملازمین نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ اس ایس آر او کے جاری ہونے سے قبل پاکستان میں آنے والی اشیا کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے بھارت سے تجارت معطل کرنے کی منظوری دے دی

انہوں نے یہ بھی اپیل کی تھی کہ متبادل ذرائع سے ادویات کی درآمد کا بندوبست ہونے تک بھارت سے ادویات اور خام مال کی درآمدات میں لچک دی جائے۔

مذکورہ مطالبات پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے بدھ کے روز (آج) اس مسئلے کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں ادویات سازی کی صنعت کے نمائندے اور اسٹیک ہولڈرز بھی شریک ہوں گے۔

اجلاس میں سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ’اگر بھارت ادویات تیار کر کے انہیں برآمد کرسکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں؟'

یہ بھی پڑھیں: لاگت کم ہونے کے باوجود بھارت سے درآمدات نہیں کریں گے، صنعتکار

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک جانب ہم بھارت کے ساتھ جنگ کے لیے تیار ہیں تو دوسری جانب وہاں سے اشیا برآمد کر کے ہم بھارت کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ تمام ادویات ساز کمپنیاں کم از کم 5 فیصد ادویات خود تیار کریں اور اس بات کی بھی تصدیق کی جائے کہ کیا بھارت سے درآمد ہونے والا خام مال پاکستانی میعار کے مطابق ہے؟

تبصرے (0) بند ہیں