’حکومت کا نیب قوانین میں ترمیم کا فیصلہ، کابینہ سے منظوری بھی مل گئی‘

اپ ڈیٹ 22 اگست 2019
فروغ نسیم نے وزارت قانون کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی بھی بتائی — فوٹو: اے پی پی
فروغ نسیم نے وزارت قانون کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی بھی بتائی — فوٹو: اے پی پی

وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا، جبکہ عوام کی آسانی کے لیے ملکی قوانین ویب سائٹ پر شائع بھی کر دیئے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ نیب کے قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں، جس کی منظوری ایک روز قبل وفاقی کابینہ نے بھی دے دی۔

انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد کی ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو حاصل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب قانون میں ترمیم کی جانی چاہیے، سپریم کورٹ

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد ملزم اپنی ضمانت کے لیے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرتا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر قانون نے یہ بھی بتایا کہ پلی بارگین سے متعلق بھی ترامیم کی جارہی ہیں۔

بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نجی کاروباری شخصیات اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی نیب سے واپس لے لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ہمیشہ سے ہی نیب قوانین کی کھل کر مخالفت کرتی رہی ہیں، جبکہ متعدد مرتبہ ان جماعتوں کے رہنماؤں نے اسے ’کالا قانون‘ بھی کہا۔

عوام کی آسانی کیلئے ملکی قوانین ویب سائٹ پر شائع

پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنی وزارت کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی بتائی اور مدد کی منتظر خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی ایکشن پلان متعارف کروایا۔

فروغ نسیم نے بتایا کہ سول پروسیجر کا ترمیمی بل قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظور کر لیا جس کی 2 اپوزیشن اراکین نے مخالفت کی جبکہ 3 نے حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے بعد دیوانی مقدمات جو پہلے 30 سے 40 سال کے دوران ہوا کرتے تھے اب ایک سے ڈیڑھ سال میں ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: وزارت قانون کا 100 روز کا ایجنڈا مکمل، قانونی پیکج تیار کرلیا گیا

ڈاکٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ پاکستان کے تمام قوانین کی تفصیلات وزارت قانون کی ویب سائٹ پر شائع کردی گئی ہیں جس کے لیے اب کتابیں خریدنے اور لائبریری جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ 1946 سے لے کر 2018 تک پاکستانی قوانین کی آرکائیو بھی تیار کرلی گئی ہے جسے وزیراعظم عمران خان یا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے وقت لینے کے بعد عوام کے لیے پیش کیا جائے گا۔

بعد ازاں انہوں نے لا ڈویژن کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت نے اس عرصے میں 22 قوانین کا مسودہ تیار کیا جس میں سے 7 منظور ہوئے اور 8 آرڈیننس ہیں جبکہ 7 ایسے ہیں جو مختلف کمیٹیوں میں موجود ہیں جن کا منظور کیا جانا باقی ہیں۔

وزیر قانون نے بتایا کہ پارلیمانی سیکریٹری اور وزارت قانون نے مل کر مدد کی منتظر خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی ایکشن پلان تیار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر قانون کے خلاف پاکستان بار کونسل کا شوکاز نوٹس معطل

فروغ نسیم نے کہا کہ وراثت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں 3 سے 7 سال تک کا عرصہ لگ جاتا تھا، تاہم نئے قانون کے متعارف کروائے جانے کے بعد یہ سرٹیفکیٹ 15 روز کے اندر جاری کیا جاسکے گا۔

قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں تبدیلی کے لیے اصلاحات متعارف کروائی جارہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے عوام کو مسائل سے نکالنے کا عزم کیا ہے اور تحریک انصاف پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لیے اقتدار میں آئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں