گرین لینڈ کی فروخت سے انکار پر ٹرمپ برہم، ڈنمارک کا دورہ منسوخ

اپ ڈیٹ 22 اگست 2019
ڈونلڈ ٹرمپ نے گرین لینڈ کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی— فوٹو: رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ نے گرین لینڈ کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی— فوٹو: رائٹرز

ڈنمارک کے وزیر اعظم کی جانب سے گرین لینڈ کی فروخت سے انکار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا ڈنمارک کا سرکاری دورہ منسوخ کردیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ملک ڈنمارک کی خود مختار ریاست کا درجہ رکھنے والے علاقے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش گزشتہ برس ظاہر کی تھی اور اب ان کی یہ خواہش شدید تر ہو گئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کے بعد جہاں، وہاں کے مقامی افراد پریشان دکھائی دیے، وہیں ڈنمارک اور گرین لینڈ کے سیاستدان بھی امریکی صدر کی خواہش پر حیران دکھائی دیے۔

گرین لینڈ کی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر واضح موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی زمین برائے فروخت نہیں۔

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈ رکسن نے بھی اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے امریکی صدر کی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ امریکی صدر سنجیدہ نہیں تھے البتہ اس بارے میں وہ تفصیلی بیان آج جاری کریں گی۔

امریکی صدر کو ڈنمارک کی وزیر اعظم کا یہ بیان پسند نہ آیا اور انہوں نے اسی سبب اپنا ڈنمارک کا سرکاری دورہ منسوخ کردیا۔

ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھ 2 نے امریکی صدر کو دورے کی دعوت دی تھی اور اسی دعوت پر ٹرمپ کو 2ستمبر کو ڈنمارک کا دورہ کرنا تھا۔

اپنی ٹوئٹ میں امریکی صدر نے ڈنمارک کو ایک خصوصی ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب ڈنمارک کا دورہ نہیں کریں گے کیونکہ وزیر اعظم فریڈرکس کو گرین لینڈ کی فروخت کے بارے میں گفتگو میں کوئی دلچسپی نہیں۔

ادھر وائٹ ہاؤس نے بھی امریکی صدر کے دورے کی منسوخی کی تصدیق کردی۔

دوسری جانب ڈنمارک کے شاہی خاندان نے بھی تصدیق کی ہے کہ انہیں دورے کی منسوخی کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے۔

امریکی صدر کے اس دورہ ڈنمارک کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا تھا، جس کی منسوخی پر ڈنمارک کے رہنماؤں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’گرین لینڈ برائے فروخت نہیں‘

ڈنمارک کی کنزرویٹو پارٹی کے رکن راسموس جارلوو نے کہا کہ امریکی صدر کا رویہ ناقابل یقین ہے، ٹرمپ نے نجانے کیوں یہ تصور کر لیا کہ ہمارے ملک کا ایک خودمختار حصہ برائے فروخت ہے، اس کے علاوہ ہتک آمیز رویہ اپناتے ہوئے اس وقت دورہ منسوخ کردیا جب سب اس کے لیے تیار تھے۔

سابق وزیر خارجہ کرسٹین جینسن نے کہا کہ ٹرمپ کے اقدام سے افراتفری پھیل گئی، یہ چیز دو اتحادیوں کے درمیان مذاکرات کے بہترین موقع سے سفارتی بحران میں تبدیل ہو گئی ہے، اس سلسلے میں تعاون کی دوبارہ ڈگر پر واپسی کی ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں بائیں بازو کی جماعت ریڈ گرین الائنس کے ترجمان پرنیل اسکیپر نے کہا کہ ٹرمپ کسی دوسرے ہی سیارے پر رہتے ہیں۔

ٹرمپ کی گرین لینڈ میں دلچسپی کی وجہ وہاں کے قدرتی ذخائر اور معدنیات کی بھرمار ہے لیکن شاید یہ بات ان کے علم میں نہیں کہ گرین لینڈ کی دو تہائی معیشت کا انحصار ڈنمارک پر ہے اور وہاں خودکشی، شراب نوشی اور بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر مودی سے بات کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

خیال رہے کہ امریکا نے گرین لینڈ کو پہلے بھی 2 مرتبہ خریدنے کی کوشش کی ہے، امریکا نے سب سے پہلے اس جزیرے کو 19 ویں صدی کے اختتام پر خریدنے کی کوشش کی تھی۔

بعد ازاں امریکا نے 1940 کے بعد جنگ عظیم دوئم کے دوران اس جزیرے کو خریدنے کی کوشش کی تھی، تاہم اسے ایک بار پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جزیرے کو خریدنے میں ناکامی پر امریکا نے جنگ عظیم دوئم کے دوران وہاں معاہدوں کے ذریعے اپنا ریڈار سسٹم اور فوجی اڈہ قائم کیا اور وہاں اب بھی امریکا کی فوجی تنصیبات موجود ہیں۔

گرین لینڈ پر ایک نظر

گرین لینڈ یورپی ملک ڈنمارک کے زیر انتظام ایک خود مختار ریاست اور دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے، جس کا 80 فیصد رقبہ برف پر مشتمل ہے۔

گرین لینڈ اگرچہ ڈنمارک کے ماتحت ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

گرین لینڈ دنیا کے کم آبادی والے ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے۔

بحر اوقیانوس اور بحر منجمند شمالی کے درمیان واقع اس ریاست کو دنیا کی خوش ترین ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔

یہاں ماہی گیری کا کاروبار سب سے زیادہ ہے، تاہم گزشتہ کچھ سال سے وہاں تیل و گیس سمیت قیمتی معدنیات کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

گرین لینڈ کی آبادی محض 60 ہزار افراد سے بھی کم ہے اور اس جزیرے میں دنیا میں موجود صاف پانی کا 10 فیصد حصہ موجود ہے۔

گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے۔

اس جزیرے کے دفاع، خارجہ اور خزانے جیسے معاملات ڈنمارک دیکھتا ہے، تاہم باقی معاملات میں وہ خود مختار ہے اور اسے اپنے قوانین بنانے کا بھی اختیار ہے۔

گرین لینڈ سیاحت کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں مشہور ہے، تاہم ٹھنڈے ممالک کے لوگ وہاں جانے سے کتراتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں