چین نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں پاک فوج کا غیر معمولی سربراہ قرار دیا۔

سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاک فوج، جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں خطے میں امن و استحکام سمیت پاکستان کی خودمختاری اور سیکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

میڈیا کو دی گئی بریفنگ کے دوران چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے تقرر کیے جانے کے فیصلے پر بھی گفتگو کی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے پاکستانی حکومت کے اس فیصلے کو دیکھا ہے اور جنرل باجوہ پاک فوج کے غیر معمولی سربراہ ہیں'۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ، چینی حکومت اور فوج کے مخلص اور پرانے دوست ہیں جبکہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں ان کا کردار ہمیشہ مثبت رہا ہے۔

واضح رہے کہ 19 اگست کو وزیراعظم آفس سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد سے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا۔

خیال رہے کہ 29 نومبر 2016 کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد ان کی جگہ پاک فوج کی قیادت سنبھالی تھی، انہیں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے فوج کا سربراہ تعینات کیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان کی سول حکومت کی تاریخ میں دوسری مرتبہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ

آرمی چیف بننے سے قبل جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹر جنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے، یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔

قمر جاوید باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

جنرل قمر باجوہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج (ٹورنٹو)، نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹیری (کیلی فورنیا)، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔

انہیں کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل وہ فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کرچکے ہیں۔

انہوں نے 10ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں۔

کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔

وہ ماضی میں انفینٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو توجہ حاصل کرنے کا شوق نہیں اور وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔

ان کے ماتحت کام کرنے والے ایک افسر کے مطابق وہ انتہائی پیشہ ور افسر ہیں، ساتھ ہی بہت نرم دل بھی ہیں جبکہ ان کو غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے 16 بلوچ رجمنٹ میں 24 اکتوبر 1980 کو کمیشن حاصل کیا، یہ وہی رجمنٹ ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحیٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں