کشمیریوں کے مقابلے میں بھارتی مداح اہم نہیں، یاسر حسین

یاسر حسین نے ویڈیو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری کی —فوٹو/ اسکرین شاٹ
یاسر حسین نے ویڈیو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری کی —فوٹو/ اسکرین شاٹ

پاکستان کے نامور اداکار یاسر حسین نے ایک ویڈیو پیغام میں ان تمام پاکستانی اداکاروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے ماضی میں بولی وڈ میں کام کیا اور اب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے ہونے والی جارحیت پر کسی قسم کا رد عمل دے کر بھارت میں موجود اپنے مداحوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔

اداکار نے اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر دو ویڈیوز جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ایسی صورتحال میں کسی بھی پاکستانی اداکار کو ایک لمحے کے لیے بھی یہ سوچنا چاہیے کہ بھارت کے خلاف بولنے پر وہ وہاں موجود مداحوں کو کھو دیں گے۔

یاسر حسین نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ پاکستانی اداکاروں کو ان کے ملک سے ہی مقبولیت ملی ہے اور یہی سے پھر وہ بھارت کام کرنے گئے، اگر ان کی بھارت فین فالوونگ متاثر بھی ہوتی ہے تو اس سے انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کی جانیں ان کی فین فالوونگ سے زیادہ اہم ہیں۔

اپنے بیان میں اداکار نے یہ بھی کہا کہ وہ جب تک زندہ ہیں کشمیر اور پاکستان کی بات کرتے رہیں گے۔

یاسر حسین نے ویڈیو میں بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر لگائی پابندی کے حوالے سے کہا کہ انہیں یہ بات صحیح نہیں لگتی کہ بھارت میں اتنی بڑی فین فالوونگ ہونے کے باوجود ہر مسئلے کے بعد پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگادی جاتی ہے۔

ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اداکار نے یہ بھی لکھا کہ 'حق اور سچ بولنے میں کوئی شرم نہیں ہونی چاہیے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں بکواس کررہا ہوں تو مجھے ان فالو کردیں ورنہ کھل کر بات کریں، کشمیر کا ساتھ دیں، جو اپنے ملک کا نہیں وہ کسی کا نہیں'۔

واضح رہے کہ متعدد پاکستانی فنکار بولی وڈ کا حصہ رہے چکے ہیں جن میں فواد خان، ماہرہ خان، ماورا حسین، علی ظفر، عاطف اسلم اور عمران عباس شامل ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھی یاسر حسین نے تمام پاکستانی اداکاروں سے اپیل کی تھی کہ وہ مستقبل میں کبھی بھی بھارتی فلم انڈسٹری کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان کریں۔

اداکار نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کردہ ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ 'میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کا ہر اداکار بولے کہ وہ انڈیا کے ساتھ کبھی کام نہیں کرے گا، کشمیر سے پیار بھی ہے اور انڈیا بھی جانا ہے؟ مطلب شوگر بھی ہے اور کیک بھی کھانا ہے؟'

اداکار نے اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا تھا کہ 'اب تمام پاکستانی فنکار میرے حوالے سے رائے قائم کریں گے لیکن مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، میں پاکستان سے محبت کرتا ہوں اور کشمیر کے لیے رنجیدہ ہوں، میں مانتا تھا کہ فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی لیکن اب ہوتی ہے، انہوں نے بنائی ہے، اب ہم کو بھی بنانی ہوگی'۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کیے جانے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

مذکورہ بھارتی اقدام سے ایک روز قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج میں مزید اضافہ کردیا گیا تھا اور علاقے میں کرفیو کے ساتھ ساتھ انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل کردی گئی تھی۔

جہاں بھارت میں پاکستانی فنکاروں کے کام کرنے پر طویل عرصے سے پابندی عائد ہے، وہیں دوسری جانب پاکستانی سینما گھروں میں بھی گزشتہ کئی ماہ سے بولی وڈ فلموں کی نمائش بند ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں