قندیل بلوچ قتل کیس: ملزم بیٹوں کی معافی کیلئے والدین کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 22 اگست 2019
کیا آپ کو معلوم ہے کہ معافی سے کیس پر کیا اثر پڑے گا، جج کا والدین سے استفسار — فائل فوٹو: ڈان نیوز
کیا آپ کو معلوم ہے کہ معافی سے کیس پر کیا اثر پڑے گا، جج کا والدین سے استفسار — فائل فوٹو: ڈان نیوز

ملتان کی ماڈل کورٹ نے قندیل بلوچ قتل کیس میں والدین کی جانب سے مبینہ قاتل بیٹوں کو معافی دینے اور ان کی بریت سے متعلق دائر درخواست مسترد کردی۔

ملتان کی ماڈل کورٹ کے جج عمران شفیع نے قندیل بلوچ قتل کیس میں والدین کی جانب سے ملزمان بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران والدین نے جج کے سامنے بیان دیا کہ ہم نے اپنے بیٹوں محمد وسیم اور اسلم شاہین کو اللہ کے واسطے معاف کردیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے ایک مرتبہ پھر درخواست کی کہ اس کیس کو خارج کرتے ہوئے ملزمان بیٹوں کو بری کیا جائے۔

مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس: والدین نے بیٹوں کو معاف کردیا، رہائی کی درخواست

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ صرف اپنے بچوں کو معاف کرنا چاہتے ہیں جس پر قندیل بلوچ کے والدین نے جواب دیا کہ وہ صرف اپنے بیٹوں کو ہی معاف کرنا چاہتے ہیں، جبکہ مزید ملزمان کے خلاف سماعت جاری رکھنے کے خواہشمند ہیں۔

جج عمران شفیع نے مزید استفسار کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی بیٹوں کو معافی دینے سے باقی ملزمان پر کیا اثر پڑے گا، جس پر والدین کے جانب سے خاموشی اختیار کی گئی۔

عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر نئے گواہان کو بھی طلب کر لیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قندیل بلوچ کے والدین نے قاتل بیٹوں کو معاف کرتے ہوئے کیس خارج کرنے اور ملزمان کی رہائی کے لیے عدالت میں درخواست جمع کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس: مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور

اپنے حلف نامے میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کے قانون کی ترمیم کا اطلاق ان کی بیٹی کے قتل کیس پر نہیں ہوتا۔

حلف نامے میں کہا گیا کہ قندیل بلوچ قتل کی ایف آئی آر 16 جولائی 2016 کو درج کی گئی جبکہ قانون میں ترمیم 22 اکتوبر 2016 کو کی گئی۔

قندیل بلوچ کے والدین کی درخواست پر ماڈل کورٹ ملتان کے جج نے بحث کے لیے پراسیکیوشن اور وکلا کو طلب کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’قندیل بلوچ کا قتل مفتی عبدالقوی کی ایما پر ہوا‘

خیال رہے کہ غیرت کے نام پر قتل کے قانون کی ترمیم کے مطابق غیرت کے نام پر قتل میں اصل مدعی کی جانب سے مجرم کو معاف کرنے کی صورت میں متعلقہ کیس میں ریاست مدعی بن جائے گی۔

سماعت کے دوران عدالت میں ملزمان سمیت مفتی عبدالقوی بھی موجود تھے، جنہوں نے 23 اگست کو اپنی مصروفیات کی وجہ سے پیشی سے معذرت کی تھی جس کے بعد جج عمران شفیع نے سماعت ہفتے کے روز تک ملتوی کی۔

یادرہے کہ فیس بک ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے 15 جولائی 2016 کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

واقعے کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا جس نے بعد میں جرم کا اعتراف بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں