ثنااللہ زہری نے بی این پی رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 23 اگست 2019
بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما امان اللہ زرکزئی 17 اگست کو ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے —تصویر بشکریہ فیس بک
بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما امان اللہ زرکزئی 17 اگست کو ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے —تصویر بشکریہ فیس بک

کوئٹہ: بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری نے ان پر لگائے جانے والے قتل کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ نواب امان اللہ خان زرکزئی اور ان کے پوتے کے قتل میں ملوث نہیں۔

خیال رہے کہ 17 اگست کو بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں ایک قافلے پر حملے میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے مرکزی رہنما نواب امان اللہ خان زرکزئی 2 ساتھیوں سمیت جاں بحق ہوگئے تھے۔

اپنے آبائی علاقے انجیرہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جھلواں کے سربراہ نے کہا کہ امان اللہ زرکزئی ان کے بیٹے کے قتل کیس میں نامزد تھے لیکن وہ یا ان کا کوئی رشتہ دار اس قتل میں ملوث نہیں۔

اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں مرحوم قبائلی رہنما کی بیوہ نے لیویز تھانے میں درج کروائی گئی ایف آئی آر میں 10 افراد کو نامزد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خضدار: بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق

مذکورہ ایف آئی آر میں نواب ثنا اللہ زہری، ان کے بھائی نعمت اللہ زہری اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی آغا شکیل احمد، جو ثنا اللہ زہری کے قریبی عزیز بھی ہیں، کو بھی نامزد کیا گیا۔

دوسری جانب نواب ثنا اللہ زہری نے نواب امان اللہ زرکزئی کے قتل میں ملوث کر کے ان کے اور ان کے قبیلے کے خلاف ہونے والی سازش بے نقاب کرنے کے لیے جھلواں اور سرواں کے عمائدین پر مشتمل جرگہ منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا۔

کسی کا نام لیے بغیر سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی سازش کررہی ہے تا کہ جھلواں میں تباہی پھیلائی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اختر شاہزئی نے تمام حدود پار کردی ہیں لیکن زہری قبیلے کے خلاف اس کے شیطانی عزائم سے بلوچستان میں خون ریزی ہوسکتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: ثنااللہ زہری کی قوم پرستوں رہنماؤں کیخلاف ایف آئی آر

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر اختر شاہزئی جھلواں میں قبائلی تنازع کو سلجھانے میں اپنا کردار ادا نہیں کیا تو انہیں زہری قبائل کے مابین تناؤ کو بھی ہوا نہیں دینی چاہیے‘۔

ثنااللہ زہری نے کہا کہ وہ مینگل قبیلے کا احترام کرتے ہیں لیکن اختر شاہزئی کا خاندان زرکزئی خاندان کے خلاف سازشیں تیار کرنے میں ملوث رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب میں وزیراعلیٰ تھا، اس وقت میں نے امان اللہ زرکزئی پر حملہ نہیں کیا تو میں اب کیوں کروں گا جب میرے یا میرے قبیلے کے پاس اقتدار نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو معلوم ہے کہ مرحوم امان اللہ زرکزئی، ان کے بیٹے کے قتل میں نامزد تھے لیکن سینئر صوبائی وزیر اور پھر وزیراعلیٰ بلوچستان ہونے کے باوجود میں نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی کارروائی میں اپنا اثر رسوخ استعمال نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری مستعفی

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بغیر کسی تفتیش کے ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی لیکن میں وزیراعلیٰ بلوچستان کو کہنا چاہوں گا کہ ہم اب بھی عدالتوں کا سامنا کرنے کو تیار ہیں کیوں کہ بغیر کسی ثبوت کے میرے خاندان کے خلاف کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔


یہ خبر 23 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں