پاکستان عالمی سطح پر مزید کمزور، غیر محفوظ اور غیر مستحکم ہوگیا، پیپلز پارٹی

اپ ڈیٹ 23 اگست 2019
پیپلز پارٹی کے جاری وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ عمران خان نے ایک سال میں میڈیا پر قدغن، ججز کو خاموش کرایا اور اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالا — فائل فوٹو/آئی این پی
پیپلز پارٹی کے جاری وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ عمران خان نے ایک سال میں میڈیا پر قدغن، ججز کو خاموش کرایا اور اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالا — فائل فوٹو/آئی این پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کردیا جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ سال کے عام انتخابات کے بعد سے پاکستان مزید غیر محفوظ، غیر مستحکم، معاشی اور عالمی سطح پر کمزور ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'ایک سالہ تباہی' کے نام سے 112 صفحات پر وائٹ پیپر میں پی پی پی نے 'سلیکٹڈ' حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کو تباہ کن قرار دیا۔

وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ 'تحریک انصاف حکومت کا نہ صرف 100 روزہ منصوبہ ہی نہیں بلکہ 100 روز کے بعد اس کا جاری ہونے والا ڈرامائی منصوبہ بھی نامکمل رہا'۔

وائٹ پیپر کے مطابق 'تحریک انصاف کے منشور، تقریروں میں دیے گئے تقریباً تمام وعدے نامکمل رہے اور یہی نہیں تحریک انصاف نے قرضے نہ لینے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے اور سادگی مہم جیسے وعدوں پر یو ٹرن لیا ہے'۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری، اٹھارویں ترمیم پرنظرثانی کا مطالبہ

پیپلز پارٹی نے حکومت کو مبینہ طور پر آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ 'عمران خان کی ایک سال کی کارکردگی یہ رہی کہ اس نے میڈیا پر قدغن لگائی، ججز کو خاموش کرایا، مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال کیا اور اپوزیشن رہنما کو جیلوں میں ڈالا'۔

تحریک انصاف کی حکومت کے ایک سال گزرنے کے بعد جاری ہونے والے وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ 'تحریک انصاف کی ناکامیوں کی فہرست مقامی سیاست، پارلیمانی کارکردگی، اقتصادی و سماجی پالیسی، وفاقی سیاست و صوبائی سیاست سمیت تمام شعبوں میں روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے، ملک بد نظمی اور افراتفری کی جانب بڑھ رہا ہے'۔

اس کے ساتھ ہی کہا گیا کہ 'متوسط اور غریب طبقے کو، بے روزگاری کی جانب دھکیل دیا گیا اور پیٹرول، یوٹیلیٹیز، غذائی اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے، عوام میں مایوسی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے وعدے کے خلاف امیروں کو ایمنسٹی دی اور غریب و متوسط طبقے سے ٹیکسز اکٹھا کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی نمو 2019 میں انتہائی کم 4.2 فیصد رہی جبکہ بنگلہ دیش میں ہم سے زیادہ یہ 7.3 فیصد، بھارت میں 7.5 فیصد اور مالدیپ اور نیپال میں 6.5 فیصد رہی تھی۔

پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کی سادگی مہم کو عوام کی آنکھوں میں دھول قرار دیا اور کہا کہ سادگی اپنانے کے باوجود بجٹ اخراجات میں 449 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کی اکثریت حکومت کی اقتصادی کارکردگی سے مطمئن نہیں، سروے

پی پی پی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں افراط زر کی شرح میں 10 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سالوں میں سب سے زیادہ ہے جبکہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں بھی واضح کمی سامنے آئی جس کی وجہ سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2019 میں ملک کا خسارہ 271 کھرب ہوگیا تھا جو اگست 2018 کے 5 ماہ میں 24 کھرب بڑھا اور اگر روپے کی قدر میں کمی کے اثرات اور شرح سود میں اضافہ بھی اس میں شامل کیا جائے تو مجموعی سطح پر قرض پر اثرات 72 کھرب سے زائد ہوئے جو گزشتہ کسی بھی حکومت کے لیے گئے قرضوں سے زائد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ایک سال میں روپے کی قدر میں 25 فیصد کمی ہوئی جو ڈالر کے مقابلے میں 125 سے بڑھ کر 160 روپے ہوگئی ہے اور اس سے بھی پاکستان کے قرض میں اضافہ ہوا'۔

وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ 'احتساب کے نام پر تحریک انصاف کی حکومت ملک میں جمہوریت کا مذاق بنارہی ہے اور اپنے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنارہی ہے، 2 سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے علاوہ ایک سابق صدر آصف زرداری بھی جیل میں ہیں'۔

پیپلز پارٹی نے خواتین رہنماؤں کو بھی نشانہ بنانے پر پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فریال تالپور جو اپنے خلاف کیسز قانون کے مطابق لڑ رہی ہیں، انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر غیر قانونی طور پر اور ڈاکٹروں کی تجویز کو نظر انداز کرتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا اور اسی طرح مریم نواز کو بھی جیل میں اپنے والد سے ملاقات کے دوران گرفتار کرلیا گیا جو غیر انسانی اور غیر قانونی تھا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں