پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کوئی بیان نہیں دیا،سری لنکن صدر

23 اگست 2019
سری لنکن صدر کے دفتر سے جاری بیان پر پاکستانی ہائی کمیشن نے کوئی تبصرہ نہیں کیا — فائل فوٹو / اے ایف پی
سری لنکن صدر کے دفتر سے جاری بیان پر پاکستانی ہائی کمیشن نے کوئی تبصرہ نہیں کیا — فائل فوٹو / اے ایف پی

سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا کے دفتر نے مقبوضہ کشمیر اور پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی سے متعلق بیانات سے خود کو علیحدہ کر لیا۔

سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمشنر میجر جنرل ریٹائرڈ ڈاکٹر شاہد احمد حشمت اور سری لنکن صدر کے درمیان ملاقات کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'میتھری پالا سری سینا نے اعتراف کیا کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور خواہش ظاہر کی کہ تنازع کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔'

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سری لنکن صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے لیے سری لنکا کی ثالثی اور سہولت کاری کی پیشکش کی ہے، تاکہ علاقائی تعاون کے لیے جنوبی ایشیا کی تنظیم (سارک) کو دوبارہ بحال کیا جائے۔'

بیان کے ایک روز بعد ہی سری لنکن صدر کے میڈیا آفس نے بیان جاری کیا جس میں میتھری پالا سری سینا کے حوالے سے ایسا کوئی بیان نہیں تھا جس کا ذکر پاکستانی ہائی کمیشن کے بیان میں کیا گیا تھا۔

سری لنکن صدر کے دفتر کے بیان میں کہا گیا کہ ملاقات پاکستانی ہائی کمشنر کی درخواست پر ہوئی جس میں انہوں نے صدر کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے یکطرفہ اقدام کے حوالے سے بریف کیا۔

بیان کے مطابق میتھری پالا سری سینا نے پاکستانی ہائی کمشنر کا نقطہ نظر تحمل سے سنا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں سے سری لنکا کے بہترین دوستانہ تعلقات ہیں اور سری لنکا کا مفاد علاقائی تعاون اور دوستی میں ہے۔'

بیان میں وضاحت کی گئی کہ 'صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل سے متعلق اور کوئی بات نہیں کی۔'

سری لنکن صدر کے دفتر سے جاری بیان پر پاکستانی ہائی کمیشن نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں