اگر آپ کا معدہ مسلسل کھانا مانگتا رہتا ہے اور کچھ کھانے کے بعد بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ خالی ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے۔

درحقیقت ایسا ہونے پر ضروری نہیں کہ آپ بھوکے ہی ہوں بلکہ ہر وقت بھوک لگنے کے پیچھے متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔

یہ ناقص غذا کا استعمال بھی ہوسکتا ہے، کسی بیماری کی علامت بھی جو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا اشارہ ہوتی ہے۔

یہاں ایسی ہی وجوہات جانیں جو جسم میں ہروقت بھوک کا احساس جگانے کا باعث بنتی ہیں۔

جنک فوڈ کا زیادہ استعمال

ریفائن کاربوہائیڈریٹس جو پراسیس غذائیں جیسے پیزا، برگر، پاستا، بیکری کی مصنوعات اور کولا مشروبات بھی ہوتے ہیں، کا زیادہ استعمال بھی ہر وقت بھوک بھڑکانے کا باعث بنتا ہے، ایسی غذاﺅں میں فائبر موجود نہیں ہوتا جس کی وجہ سے جسم انہیں بہت تیزی سے ہضم کرلیتا ہے تو کچھ دیر بعد ہی بھوک لگنے لگتی ہے، جبکہ کھانے کے بعد پیٹ بھرنے کا احساس کچھ دیر تک ہی برقرار رہتا ہے۔ اس کے مقابلے میں فائبر سے بھرپور غذائیں ہضم ہونے میں وقت لیتی ہیں جس کے نتیجے میں بھوک کا احساس بھی بہت کم ہوتا ہے۔

ذیابیطس

یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اچانک ہی بھوک کا احساس ستانے لگے اور ان کے اندر فوری طور پر زیادہ کاربوہائیڈیٹ سے بھرپور غذا کی خواہش پیدا ہونے لگے۔ بی ماہرین کے مطابق جب کسی فرد کا بلڈ شوگر لیول بہت زیادہ ہوا تو جسم کے لیے گلوکوز کو ریگولیٹ کرنا مسئلہ بن جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جب آپ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا استعمال کرتے ہیں تو مریض کا جسم میں انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ گلوکوز کی سطح فوری طور پر گرجاتی ہے جس کے نتیجے میں کمزوری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور آپ کے اندر چینی کے استعمال کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے اور یہ چکر مسلسل چلتا رہتا ہے۔

مخصوص ادویات

بہت زیادہ کھانے کی خواہش بڑھ جانا مختلف ادویات کے استعمال کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔ ذیابیطس یا مزاج کو معمول پر رکھنے کے لیے کھائی جانے والی ادویات کا یہ اثر اکثر دیکھنے میں آتا ہے، اگر کسی نئی دوا کھانے کے بعد بہت زیادہ بھوک لگے یا وزن بڑھنے لگے تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کے متبادل کے بارے میں جان لینا بہتر ہوتا ہے۔

بہت زیادہ تناﺅ

ذہنی بے چینی اور تشویش کے صحت پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بھوک بڑھ جانا بھی ان میں سے ایک ہے۔ اس طرح کی حالت میں ہر وقت کھانے کو ایموشنل ایٹنگ کا نام دیا گیا ہے جو کہ ایک عارضہ ہے، جس میں بہت زیادہ تناﺅ بھوک کا احساس بڑھاتا ہے، اس سے موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

بہت زیادہ تیزی سے کھانا

اگر آپ اکثر اپنا کھانا بہت تیزی سے اچھی طرح چبائے بغیر نگل لیتے ہیں، تو یہ عادت صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے، جس کے مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں سے ایک ہر وقت بھوک کا احساس طاری رہنا بھی ہے، زیادہ کیلوریز جزوبدن بنانا موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ ضروری ہے کہ کھانا اطمینان سے اچھی طرح چبا کر کھائیں۔

تھائی رائیڈ کے مسائل

تھائی رائیڈ وہ گلینڈ ہیں جو میٹابولزم کو ہارمونز کے ذریعے کنٹرول کرتے ہیں، یہ ہارمونز دوران خون میں جاکر میٹابولزم کنٹرول کرتے ہیں، تھائی رائیڈ کا زیادہ متحرک ہونے کی صورت میں یہ ہارمون زیادہ بننے لگتے ہیں، جس سے بھوک کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

نیند کی کمی

نیند کی اہمیت کو کبھی نظرانداز مت کریں، کیونکہ نیند کی کمی اس ہارمون کی مقدار کو بڑھا دیتی ہے جو کھانے کی خواہش کو کنٹرول کرنے کا کام کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ہر وقت بھوک ستاتی رہتی ہے۔

کم پانی پینا

اگر میٹھے یا نمکین کھانوں کی خواہش بڑھ جائے یا تھوڑی تھوڑی دیر بعد بھوک لگنے لگے تو یہ جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہوسکتا ہے جو کہ بھوک بڑھانے والے ہارمونز کی کارکردگی کو بڑھا دیتا ہے، جب ہم پیاسے ہوتے ہیں تو ہمارا جسم اسے بھوک سمجھتا ہے، تو ایسی صورت میں پہلے پانی پی کر دیکھیں کہ بھوک موجود رہتی ہے یا نہیں۔

چربی سے گریز

اگر کھانے میں مناسب مقدار میں چکنائی یا چربی موجود نہ ہو تو بھی بھوک کا احساس ہر وقت تنگ کرتا ہے۔ چربی والی اشیا کو ہضم کرنے میں جسم کو وقت لگتا ہے یا یوں کہہ لیں معدے میں زیادہ دیر تک رہتی ہیں، جس سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے۔

پروٹین والی غذاﺅں سے دوری

غذا میں پروٹین کی کمی بھی کھانے کی اشتہا کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے، پروٹین دراصل ایسے ہارمونز کی سطح کو کم کرنے والا جز ہے جو بھوک بڑھاتے ہیں جبکہ پروٹین سے پیٹ بھرنے کا احساس بھی ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کھلاڑی عام طور پر پروٹین سے بھرپور غذا کو ترجیح دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں