ایف بی آر اور تاجروں کے 'فکسڈ ٹیکس اسکیم' پر مذاکرات بے نتیجہ ختم

اپ ڈیٹ 24 اگست 2019
معاملات پر مزید غور کے لیے ذیلی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا، حکام ایف بی آر — فائل فوٹو: اے پی پی
معاملات پر مزید غور کے لیے ذیلی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا، حکام ایف بی آر — فائل فوٹو: اے پی پی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور تاجر برادری کے نمائندگان کے درمیان فکسڈ ٹیکس اسکیم پر ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس کے دوران اس معاملے پر مزید بات چیت کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا۔

تاہم تاجر برادری کے نمائندگان نے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں اس رضامندی کا ذکر نہیں کیا۔

تاجر نمائندگان اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کے اس اجلاس میں تاجر برادری کی جانب سے تاجروں کے لیے بزنس لائسنس، چھوٹے دکانداروں کے لیے آسان ریٹرن فارم اور فکسڈ ٹیکس اسکیم کی تجویز پیش کی گئی تاکہ دستاویزات سے عاری سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے چھوٹے دکانداروں کیلئے فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کروادی

ایف بی آر کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تاجر برادری کی جانب سے جو مطالبات کیے گئے ہیں وہ سیلز ٹیکس کے تحت رجسٹرڈ کرنے کے لیے غیر منصفانہ ہیں۔

علاوہ ازیں تاجر خرید و فروخت کے لیے قومی شناختی کارڈ جمع کروانے کی شرط رکھنے پر بھی رضامند نہیں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم نے ان کی تجاویز کو سنا اور اس پر مزید غور کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، جس میں ایک تاجر گروہ کی بڑی نمائندگی بھی موجود ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ایف آر عہدیدار نے بتایا کہ دوسرے گروہ کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے اس نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی میں تمام تاجر برادری کے ایک ایک نمائندے کو کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں ایک لاکھ 'امیر' ٹیکس نان فائلرز کو نوٹسز جاری

خیال رہے کہ 9 اگست کو ایف بی آر کی جانب تاجروں کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ 30 ستمبر تک قومی شناختی کارڈز سے آنے والی معلومات کی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی، جس کے بعد تاجروں نے شٹ ڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی تھی۔

ادھر آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایف بی آر حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات بے نتیجہ رہی اور کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ایک اور ملاقات ضروری ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں ایک اور اجلاس 26 اگست (پیر) کو ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا 'آف شور' ٹیکس بچانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ

اشرف بھٹی کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین اس اسکیم کے کچھ حصوں پر وضاحت کے خواہشمند ہیں، تاہم امید ہے کہ آئندہ ہونے والے اجلاس میں ہم کسی نتیجے پر پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے سیکریٹری جنرل نعیم میر نے بھی ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر حکام کے ساتھ فکسڈ ٹیکس اسکیم پر ہونے والی بات چیت بے نتیجہ ختم ہوگئی۔

انہوں نے بھی یہی بتایا کہ اس معاملے میں ایف بی آر حکام کے ساتھ بات چیت کا دوسرا دور پیر کو ہوگا۔


یہ خبر 24 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 25, 2019 05:11pm
جب سب ٹیکس دے رہے ہیں تو تاجروں کو بھی ٹیکس دینا چاہیے، یہ اپنی جیب سے ٹیکس نہیں دینگے بلکہ عوام سے ہی وصول کرینگے ، ان کا رونا دھونا صرف اس لیے ہیں کہ اس طرح ان کی اصل آمدنی کا علم ہوجائے گا، حیدرآباد سندھ کے ایک مشہور بازار میں واقع کپڑے کی دکان پر 10 سے زاید ملازمین تھے اور روزنہ 3 سے 5 لاکھ کا کاروبار ہوتا، سیزن میں 50 لاکھ تک کا بھی، مگر ٹیکس ریٹرن کے مطابق سالانہ 6 لاکھ کا کاروبار ہورہا تھا۔ یہ کب تک چلے گا۔ ہاں ٹیکس لے کر عوام جس میں تاجر بھی آجاتے ہیں کو سہولتیں ملنی چاہیے۔