شمالی کوریا کا 2 مختصر فاصلے کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ

اپ ڈیٹ 24 اگست 2019
گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں میزائل کا یہ ساتواں تجربہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں میزائل کا یہ ساتواں تجربہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

شمالی کوریا نے ایک مرتبہ پھر امریکا کے لیے ’سب سے بڑا خطرہ‘ بنے رہنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کم فاصلے کے 2 بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر لیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق یہ تجربہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کی امریکا اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں پر احتجاجاً کم فاصلے کے میزائلوں کے سلسلہ وار تجربوں کی تازہ کڑی تھی۔

اس تجربے کے بعد جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’فوج نے 2 نامعلوم پروجیکٹائل کی نشاندہی کی ہے جو ممکنہ طور پر کم فاصلے کے بیلسٹک میزائل تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے مائیک پومپیو کو ’زہریلا پودا‘ قرار دے دیا

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہماری فوج پوری تیاری کے ساتھ مزید ممکنہ تجربوں کی صورت میں شمال میں حرکات و سکنات پر نظر رکھی ہوئی ہے‘۔

اس سلسلے میں جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر میں قومی سلامتی کا اجلاس منعقد ہوا جس کے جاری کردہ اعلامیے میں شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پیانگ یانگ نے یہ تجربے امریکا اور جنوبی کوریا کی مشقوں کے اختتام پر کیے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اجلاس میں شامل اراکین نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے امریکی مقصد کے حصول کی غرض سے شمالی کوریا کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا‘۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا حالیہ ہفتوں میں میزائل کا پانچواں تجربہ

دوسری جانب جاپانی وزیر دفاع تکیشی ایوایا کا بھی کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’بیلسٹک میزائل‘ فائر کیے۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں میزائل کا یہ ساتواں تجربہ ہے اور اس سے قبل پیانگ یانگ جنوبی کوریا سے مذاکرات ختم کرنے کا بھی اعلان کر چکا ہے۔

ادھر سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ واشنگٹن میزائل تجرے کی اطلاعات پر صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے جبکہ قریبی اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا سے مشاورت بھی جاری ہے۔

اس حوالے سے جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ وہ ان تجربات کے حوالے سے خفیہ معلومات کا تبادلہ سیول کے بجائے جاپان سے کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز مین امریکی نمائندہ خصوصی برائے شمالی کوریا نے سیول کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ پیانگ یانگ کی جانب سے مثبت ردِ عمل ملنے کی صورت میں امریکا فوراً مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔

تاہم وزیر خارجہ ری یونگ ہو کی جانب سے جاری بیان میں شمالی کوریا نے امریکی پابندیاں برقرار رہنے کی صورت میں امریکا کے لیے ’سب سے بڑا خطرہ‘ بنے رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں