معظم علی خان نااہلی کیس، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

اپ ڈیٹ 25 اگست 2019
جی ڈی اے کے پاس سندھ اسمبلی کی 14 نشستیں تھیں جو معظم علی کو نااہل کیے جانے کے بعد 13 رہ گئیں ہیں — تصویر: سندھ اسمبلی ویب سائٹ
جی ڈی اے کے پاس سندھ اسمبلی کی 14 نشستیں تھیں جو معظم علی کو نااہل کیے جانے کے بعد 13 رہ گئیں ہیں — تصویر: سندھ اسمبلی ویب سائٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابی عذرداری کیس میں صوبائی رکن اسمبلی معظم علی خان کو نااہل قرار دینے اور پی ایس 11 لاڑکانہ ٹو میں دوبارہ انتخاب کے حکم سے متعلق تفیصلی فیصلہ جاری کردیا۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست میں پیپلز پارٹی کی رہنما ندا کھوڑو نے گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس (جی ڈی اے) کے رہنما معظم علی خان کے خلاف انتخابی عذرداری کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے ہیں۔

مزیدپڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات نہ جمع کروانے پر 23 ارکان اسمبلی کی رکنیت تاحال معطل

اس پر سپریم کورٹ نے 22 اگست کو فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تھا، تاہم جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے آج تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جسے جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔

سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں ریمارکس دیے گئے کہ انتخابات سے کاغذات نامزدگی میں تفصیلات چھپانے نے نظام اور لوگوں کو کرپٹ بنایا۔

فیصلے میں جسٹس اعجاز الاحسن نے لکھا کہ معظم علی خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اور زیر کفالت افراد کے اثاثے چھپائے تھے، ساتھ ہی عدالت کی جانب سے اثاثے چھپانے کی وجوہات کو بھی مسترد کردیا گیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا معظم علی خان نے الیکشن کمیشن میں غلط بیان حلفی جمع کرایا جو بڑا جرم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن میں اراکین اسمبلی کے اثاثوں کا آڈٹ شروع

معظم علی نااہلی کیس سے متعلق فیصلے میں کہا گیا کہ کاغذات نامزدگی میں امیدواروں کو کوئی بھی رعایت تباہ کن ہو گی کیونکہ امیدواروں کو پہلے ہی بہت رعایت مل چکی ہے۔

سپریم کورٹ کے ججز نے فیصلے میں کہا کہ امیدواروں کو کاغذات نامزدگی میں رعایتی نمبروں سے پاس کرنے کے اچھے نتائج نہیں نکلے اور انتہا کو چھوتی صورتحال کے لیے انتہائی اقدامات کرنا ہوں گے۔

معظم علی نااہلی کیس کے فیصلے میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی نااہلی سے متعلق کیس کا بھی حوالہ دیا گیا۔

فیصلے میں اس سے متعلق کہا گیا کہ نوازشریف نے 2013 انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں کیپیٹل ایف زیڈ ای سے قابل وصول اثاثے چھپائے تھے اور غلط بیان حلفی پر وہ نااہل ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ وہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 99ایف اور آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صادق و آمین نہیں تھے۔

مزیدپڑھیں: الیکشن کمیشن: وزیراطلاعات سمیت 332 اراکین اسمبلی معطل

فیصلے کے مطابق عدالت نے کہا کہ جب کوئی عوامی عہدہ رکھنے والا جان بوجھ کر اثاثے چھپائے اور غلط بیان حلفی دے تو یہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ عوامی عہدہ رکھنے والوں نے لوگوں کی قسمت کے فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ حقائق بتانا ایک امتحان بھی ہے اور فرض بھی، یہ فرض بغیر کسی داغ کے پورا کیا جانا چاہیے۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو معظم علی خان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں الیکشن ٹربیونل نے معظم علی خان کے خلاف ندا کهوڑو کی درخواست مسترد کر دی تهی۔

تاہم بعد ازاں معاملہ سپریم کورٹ آیا تھا، جہاں شکایت کنندہ کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ معظم علی خان کے نام پر 140 ایکڑ زمین ہے تاہم انہوں نے کاغذات نامزدگی میں صرف 61 ایکڑ زمین ظاہر کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں