ملک کی اقتصادی ترقی کے روڈ میپ پر اعلیٰ سطح کا اجلاس

اپ ڈیٹ 25 اگست 2019
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، برآمدات میں اضافہ جیسے مثبت نتائج آرہے ہیں — فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، برآمدات میں اضافہ جیسے مثبت نتائج آرہے ہیں — فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان

وزیر اعظم عمران خان نے اپنی اقتصادی ٹیم سے ملاقات کی جس میں اقتصادی روڈ میپ کی تیاری، جس کے ذریعے وزارتوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے فیصلے لیے جائیں گے اور ڈیم، سڑکوں کی تعمیر اور اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری جیسے امور زیر غور آئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور دیگر ارکین نے شرکت کی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی صورتحال کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کے بعد مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ آج کے اجلاس کے 3، 4 بنیادی مقاصد تھے، سب سے پہلے یہ کہ معیشت کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، خصوصی طور پر تمام اہم وزارتیں، جن میں منصوبہ بندی، زراعت، کامرس، انڈسٹری، ریونیو شامل ہیں، ان سب کی کارکردگی کو دیکھا گیا اور کوشش یہ تھی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حکومت کی جانب سے بجٹ میں مختص رقم کے فوائد عام لوگوں تک پہنچیں۔

مزید پڑھیں: اقتصادی جائزہ رپورٹ: حکومت تمام اہم معاشی اہداف کے حصول میں ناکام

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے تقریباً ساڑھے 9 سو ارب روپے ترقیاتی پروگرام کے لیے رکھے ہیں، خیال یہ تھا کہ یہ منصوبے اگر مکمل ہو جائیں تو اس سے لوگوں کی زندگی پر مثبت اثر پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جو بھی بڑے منصوبے ہیں ان کی نگرانی کی جائے تاکہ ان کو مکمل کر کے ان کے فوائد لوگوں تک پہنچائے جائیں۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے ملک کے کمزور طبقے کے لیے تقریباً 192 ارب روپے رکھے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اس رقم سے صحت کارڈ اور اس سے متعلقہ جو بھی پروگرام ہے اس میں تیزی لائی جائے تاکہ لوگوں کو محسوس ہو کہ ان کی حکومت ان کے لیے اقدامات کر رہی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'تیسری چیز یہ کہ ہم نے 262 ارب روپے کمزور طبقے کو سبسڈی دینے کے لیے مختص کیے ہیں جس کا بنیادی مقصد کمزور طبقوں کو بجلی یا اور چیزوں کی قیمتوں سے تحفظ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں پچھلے ہفتے 9 فیصد اضافہ ہوا، برآمدات کافی عرصے بعد بڑھی ہیں، جولائی کے اعدادوشمار گزشتہ ماہ کے مقابلے میں بہت اچھے ہیں اور جولائی سے پہلے کے مقابلے میں موجودہ درآمدات اور برآمدات کے درمیان جو خلا ہے اس میں بھی واضح کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'موجودہ خسارہ پچھلے سال جولائی میں 2.1 ارب ڈالر تھا جو اب تقریباً 600 ملین ڈالر سے کم ہو گیا ہے یہ تمام چیزیں ایک طرح سے ہماری حوصلہ افزائی کر رہی ہیں تا کہ عوام تک تیزی سے ان کے فوائد پہنچائے جائیں'۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تشکیلِ نو کا نوٹی فکیشن جاری

مشیر خزانہ نے کہا کہ 'ہماری معیشت مستحکم ہو رہی ہے، معیشت کے روڈ میپ تیار کر رہے ہیں، تمام وزارتوں کے حوالے سے اہم فیصلے کرنے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہمیں زراعت کے شعبے کی پیداوار بڑھانی ہے اور بڑے ڈیم اور سڑکوں کے منصوبے مکمل کرنے ہیں تو ہمیں اس روڈ میپ کے تحت چلنا ہو گا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'وزیر اعظم کی سربراہی میں یہ معاشی ٹیم ہر ہفتے ملے گی اور اس روڈ میپ کے تحت جو بھی فیصلے ہوں گے وہ ان کے سامنے پیش کئے جائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت چاہتی ہے کہ کاروباری برادری کو بجلی اور گیس میں سبسڈی ملے انہیں قرض لینے میں آسانی ہوں اور ان پر ریونیو جمع کرنے کا بوجھ کم پڑے'۔

انہوں نے کہا کہ 'عوام کے حوالے سے جو بھی فیصلے ہوں، جس طرح عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گریں تو اس کا فائدہ ہماری عوام کو تیل کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں ملے اور امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں ایسی چیزیں خود نظر آئیں گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں