اسرائیلی لڑاکا طیاروں کا لبنان میں فلسطینی بیس پر حملہ

اپ ڈیٹ 26 اگست 2019
ایک روز قبل جنوبی بیروت میں اسرائیلی ڈرون طیارہ گر کر اور دوسرا فضا میں ہی پھٹ کر تباہ ہوگیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ایک روز قبل جنوبی بیروت میں اسرائیلی ڈرون طیارہ گر کر اور دوسرا فضا میں ہی پھٹ کر تباہ ہوگیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

مشرقی لبنان میں شام کی سرحد کے قریب اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے فلسطینی بیس پر حملہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب ایک روز قبل حزب اللہ کے زیر انتظام علاقے جنوبی بیروت میں ایک اسرائیلی ڈرون طیارہ گر کر اور دوسرا فضا میں ہی پھٹ کر تباہ ہوگیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اتوار کی رات کو ایک ایک منٹ کے وقفے سے شام کی حمایت یافتہ لبنانی حزب اللہ تنظیم کے پاپولر فرنٹ فور دی لبریشن آف فلسطین – جنرل کمانڈ کے بیس پر 3 فضائی حملے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ’بحرین حزب اللہ‘ تنظیم بنانے کی سازش میں 138 افراد کو سزائے قید

اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں پر تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق حملہ مشرقی وادی البقاع کے نزدیک ایک گاؤں کے قریب کیا گیا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں فلسطینی گروہ کے خلاف اس طرح کا حملہ حالیہ سالوں میں نہیں دیکھا گیا۔

حزب اللہ لیڈر حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ لبنان کی فضائی حدود میں آج کے بعد کسی بھی اسرائیلی ڈرون کے داخل ہونے پر اسے مار گرایا جائے گا۔

انہوں نے ہفتے کی رات شام میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کی بھی مذمت کی جس میں ان کے مطابق حزب اللہ کے 2 اراکین جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین، ترکی کی مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے عہد کی مذمت

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو لبنان کی فضائی حدود میں ڈرون اڑانے کی اجازت دینے سے عراق جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جہاں ان کے فوجی بیسز اور ہتھیاروں کے ڈیپو پر متعدد مرتبہ حملے کیے گئے۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں سے کم از کم ایک حملہ اسرائیل کی جانب سے کیا گیا تھا۔

لبنان کے خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی ڈرون طیاروں نے پیر کے روز جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں میں پرواز بھری۔

خیال رہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 2006 میں ایک ماہ تک جنگ لڑی گئی تھی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد کی صورت حال تاحال حالت جنگ میں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں