خیبرپختونخوا، پنجاب، بلوچستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

پشاور میں مہم کے خلاف پروپگینڈا کرنے والے نذر محمد کو بھی پولیو کے قطرے پلائے گئے — فائل فوٹو: اے ایف پی
پشاور میں مہم کے خلاف پروپگینڈا کرنے والے نذر محمد کو بھی پولیو کے قطرے پلائے گئے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں 3 جبکہ بلوچستان میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔

پشاور میں مہم کے آغاز میں اس کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے شخص کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پولیس سروسز ہسپتال میں وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کی صاحبزادی نِمرہ کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انسداد پولیو مہم صوبے کے 29 اضلاع میں چلائی جائے گی‘۔

وزیر اعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ معاشرے کے تمام افراد پولیو مہم میں عوام کا ساتھ دیں اور ساتھ ہی یقین دہائی کروائی کہ پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے۔

مزید پڑھیں: پولیو کیسز میں اضافہ، وزیراعظم نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس طلب کرلیا

محمود خان نے لوگوں کو تجویز دی کہ والدین پولیو ویکسی نیشن کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ان کا کہنا تھا کہ والدین اور معاشرے کے تمام طبقات کے تعاون سے انسداد پولیو مہم کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کو ختم کریں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کو پولیو سے پاک بنانے کا عزم کیا ہوا ہے، یہ وائرس ہمارے بچوں کا دشمن ہے اسے مل کر شکست دیں گے۔

انہوں نے عوام کو ایک مرتبہ پھر کہا کہ سرکاری محکموں سے شکایات پر پولیو ویکسی نیشن کا بائیکاٹ نہ کیا جائے۔

’پاکستان کا امن افغانستان کے ساتھ جڑا ہے‘

اپنے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پڑوسی ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے ساتھ جڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں امن قائم ہوگا تو پاکستان میں بھی امن قائم ہوجائے گا۔

امریکا اور طالبان کے درمیان جاری امن عمل سے متعلق مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی کے کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات سے افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہو سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان ٹرانزٹ ٹرید معاہدے میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے مجوزہ ترمیم

انہوں نے کہا کہ طورخم سرحد کھولنے سے صوبائی دارالحکومت پشاور تجارتی مرکز بن جائے گا جبکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور کاروبار کی نئی راہیں کھلیں گی۔

مہم کے آغاز کی تقریب میں وزیرِ صحت ہشام انعام اللہ خان، وزیرِاطلاعات شوکت یوسفزئی، وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابر بن عطا، سیکریٹری صحت فاروق جمیل، کوآرڈینیٹر ای او سی کامران احمد آفریدی، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ہیلتھ ڈاکٹر ارشد خان اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔

بابر بن عطا نے پروپیگنڈا کرنے والے شخص کو پولیو کے قطرے پلائے

وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو مہم بابر بن عطا نے انسداد پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے شخص نذر محمد کو بھی پولیو کے قطرے پلائے۔

خیال رہے کہ ماشوخیل کے علاقے میں رواں سال اپریل میں مہم کے دوران پولیو کے قطروں کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا گیا تھا جس کی وجہ سے مہم متاثر ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیا گیا، ترجمان وزیر اعظم

وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ یہ مہم محبت کے ساتھ چلائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پوری دنیا میں اس مرض کا خاتمہ ہو چکا ہے اور اب ہم نے بھی اس مرض کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔

مہم کی کامیابی کیلئے وزیر صحت کی علما سے مدد کی اپیل

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ہشام انعام اللہ خان کا کہنا تھا کہ ’میں خود ہر مہم میں پولیو کے قطرے پیتا ہوں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے مہم کا آغاز اپنے گھر سے کیا ہے اور پہلے اپنے بچوں کو ہی پولیو کے قطرے پلوائے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کی تقدیر کے لیے اپنے بچوں کو پولیو سے محفوظ کیا جائے اور ساتھ ہی علمائے کرام سے اپیل کی کہ اس مہم کو کامیاب بنانے میں مدد کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے معالجین نے انسدادِ پولیو مہم کے طریقہ کار کو ’ناقص‘ قرار دے دیا

اس موقع پر علاقہ مکینوں نے بھی اپنی نادانی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کم علمی میں پولیو مہم سے بائیکاٹ کیا تھا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ وہ انسداد پولیو کی ہر مہم کے دوران حکومت سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔

لاہور میں پولیو مہم کا آغاز

خیبرپختونخوا کی طرح پنجاب میں بھی آج سے ہی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر لاہور صالح سعید نے بتایا کہ صوبے میں انسداد پولیو مہم 26 اگست سے 28 اگست تک جاری رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پولیو مہم میں 5 ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر 18 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ڈی سی لاہور نے یہ بھی بتایا کہ ٹیمیں اس وقت گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں: پولیو ٹیمز پر حملے، ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم معطل

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور پولیو ٹیموں کی حفاظت کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

صالح سعید کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنرز، سب رجسٹرار، متعلقہ ڈی ڈی ایچ او فیلڈ میں موجود ہیں اور پولیو ٹیموں کی سخت مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ وہ اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔

بلوچستان میں 7 روزہ پولیو مہم

دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا ہے جو 7 روز تک جاری رہے گی۔

حکام کے مطابق کوئٹہ اور پشین میں آج سے مہم کا آغاز کیا گیا جبکہ نصیر آباد، جعفر آباد، جھل مگسی اور صحبت پور میں 28 اگست سے مہم کا آغاز کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں قلعہ عبداللہ میں 2 ستمبر سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

صوبے میں انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر 10 لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

پولیو مہم کے خلاف جھوٹا ویڈیو اسیکنڈل

خیال رہے کہ رواں ماہ اپریل میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ پشاور کے علاقے ماشوخیل کا رہائشی نذر محمد حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ہیں، جہاں بڈھ بیر کے اسکول کے ان بچوں کو لایا گیا ہے جنہیں انسداد پولیو مہم کے دوران طبیعت خرابی کی شکایات ہوئی تھیں۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا تھا کہ نذر محمد انتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے بچوں کی طبیعت خرابی کی وجہ ویکسین کو قرار دے رہے ہیں اور اپنے برابر میں کھڑے بچوں کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ یہ سارے بے ہوش پڑے ہیں۔

مزید پڑھیں: پشاور: اسکول کے 75 بچوں کی حالت غیر،مشتعل افراد کا صحت مرکز پر دھاوا

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم بچوں کو حکم دے رہے ہیں کہ ’سوجاؤ‘ جس کے فوری بعد بچے ہسپتال کے بستر پر لیٹ جاتے ہیں جیسے وہ بیمار ہوں۔

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مشتعل ہجوم نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پر حملہ کردیا اور وہاں موجود املاک کو شدید نقصان پہنایا۔

اس واقعے کے بعد پورے ملک میں جاری انسداد پولیو مہم بری طرح متاثر ہوئی جبکہ بڑی تعداد میں والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے بھی انکار کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں