وعدہ کرتا ہوں کشمیر کی آزادی تک ہر فورم پر آواز اٹھاؤں گا، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 26 اگست 2019
اچھے تعلیمی ادارے کبھی معیار گرنے نہیں دیتے، وزیر اعظم — فوٹو: پی ٹی آئی آفیشل ٹوئٹر
اچھے تعلیمی ادارے کبھی معیار گرنے نہیں دیتے، وزیر اعظم — فوٹو: پی ٹی آئی آفیشل ٹوئٹر

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ قوم سے وعدہ کرتا ہوں جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا ہر فورم پر آواز اٹھاؤں گا اور دنیا بھر میں کشمیر کا کیس لڑوں گا۔

صوابی کے غلام اسحٰق خان انسٹی ٹیوٹ میں نئے اکیڈمک بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'تعلیم ہماری حکومت کی ترجیح ہے، حکومت معیاری تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، اچھے تعلیمی ادارے کبھی معیار گرنے نہیں دیتے، بعض اوقات جامعات پر برا وقت آتا ہے لیکن وہ معیار پر سمجھوتہ نہیں کرتیں۔'

انہوں نے خود کو 'سفیر کشمیر' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'قوم سے وعدہ کرتا ہوں جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا ہر فورم پر آواز اٹھاؤں گا اور کشمیر کے لوگوں سے وعدہ ہے کہ دنیا بھر میں کشمیر کا کیس لڑوں گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو آج ہمارے ساتھ وہی ہوتا جو مقبوضہ کشمیر میں ہو رہا ہے، پاکستان مخصوص وجہ سے بنا تھا اور پاکستان بنا کر دنیا کو بتانا تھا کہ اسلام کیا ہے، قائد اعظم نے بروقت ہندو انتہا پسندوں کی سوچ کو سمجھ لیا تھا، جبکہ بھارت کی انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا نظریہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا ہے۔'

مزید پڑھیں: 'مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت مسلم اکثریتی ریاست ہونے پر ختم کی گئی'

وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کی ویژن اسے بڑا انسان بناتی ہے، انسانوں کے لیے کام کرنے والوں کو تاریخ یاد رکھتی ہے لیکن جو صرف اپنے لیے کام کرتے ہیں انہیں کوئی یاد نہیں رکھتا، جو پیسہ بنانے کو اپنا مقصد بنا لیتا ہے اس کی زندگی میں سکون نہیں ہوتا۔'

اپنے ناقدین اور اپوزیشن اراکین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'جب میں بور ہوتا ہوں تو ٹی وی پر اپنے مخالفین کو سن لیتا ہوں، میں یو ٹرن کرتے کرتے وزیر اعظم بن گیا لیکن مخالفین جیلوں میں ہیں اور جس دن میں نے ان کو این آر دیا اپنے وژن پر سمجھوتہ ہوگا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'کسی انسان کے آگے بڑھنے میں خوف سب سے بڑی رکاوٹ ہے، جب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کو دہشت گرد قرار دیا سب نے ڈرایا اب نہیں بچوں گا لیکن میں خوفزدہ نہیں ہوا۔'

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں اداروں کو مضبوط بنانا ہے، ان اداروں کو آگے بڑھنے میں تھوڑا وقت لگے گا، ہمارے پاس معدنیات، شیل گیس اور تھر کول کے وسیع ذخائر ہیں جبکہ ہم صرف سیاحت سے خسارے کو پورا کر سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں