پرائمری اسکولوں میں اردو زبان کو میڈیم بنانے کی حمایت، سروے

اپ ڈیٹ 27 اگست 2019
ماہرین کے مطابق کلاس رومز میں ہدایات کے لیے اردو کے استعمال سے طالب علموں کو رٹ کر یاد کرنے سے نجات ملے گی
ماہرین کے مطابق کلاس رومز میں ہدایات کے لیے اردو کے استعمال سے طالب علموں کو رٹ کر یاد کرنے سے نجات ملے گی

لاہور: ملک میں پرائمری اسکول کے اساتذہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا ماننا ہے کہ کلاس رومز میں ہدایات کے لیے اردو زبان کے استعمال سے طالب علموں کو رٹ کر یاد کرنے سے نجات ملے گی اور ان کی چیزوں کو سمجھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا کہ صوبے کے 22 اضلاع میں سروے کی بنیاد پر اسکول کی پرائمری کلاسز میں آئندہ تعلیمی سال سے تعلیم کے میڈیم کو انگریزی سے اردو میں تبدیل کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے تعلیمی کنسلٹنٹ سر مائیکل باربر سے طویل مشاورت کے بعد عوامی اسکولوں میں انگریزی کو ہدایات کے لیے میڈیم کے طور پر استعمال کو متعارف کرایا تھا۔

مزید پڑھیں: بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جانی چاہیے، تحقیق

واضح رہے کہ حکومت کو انرولمنٹ مہمات میں ہدف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور بڑی تعداد میں بچے اسکول نہیں جارہے ہیں۔

ڈان کو موصول ہونے والی تحقیقی دستاویزات میں بتایا گیا کہ ہدایات کے لیے میڈیم کے طور پر مادری زبان کے استعمال سے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

تحقیق کے دیگر انکشافات میں بتایا گیا کہ پاکستانی اسکولوں میں صرف انگریزی کو ہدایات کے لیے میڈیم کے طور پر استعمال سے بچوں کو انگریزی سیکھنے میں مدد نہیں مل رہی، اس کے لیے ایسے اساتذہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو انگریزی زبان میں مہارت رکھتے ہوں اور اسکول کے اندر یا باہر زبان کے استعمال کا وسیع تر تجربہ رکھتے ہوں۔

ان اہم امور کی غیر موجودگی کی وجہ سے بچوں کو انگریزی کے سبق کو رٹ کر یاد کرنا سکھایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بچے کو ابتدائی تعلیم انگریزی میں کیوں نہیں دینی چاہیے

حال ہی میں مکسڈ انڈیکیٹرز کلسٹر سروے اور سالانہ تعلیمی رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ انگریزی کو ماضی میں میڈیم کے طور پر استعمال کے باوجود پنجاب کے 50 فیصد لڑکے اور لڑکیاں انگریزی کے بنیادی الفاظ بھی پڑھ نہیں سکتے تھے۔

جنوبی افریقہ میں کی گئی حالیہ تحقیق جس میں پرائمری اسکول کے وسیع تر ڈیٹا کا استعمال کیا گیا تھا، میں انکشاف ہوا کہ ابتدائی کلاسز میں مادری زبان میں ہدایات سے چوتھی، پانچویں اور چھٹی جماعت میں انگریزی کو سمجھنے میں بھی بہتری آتی ہے۔

یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے وائس چانسلر رؤف اعظم نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ہزاروں اساتذہ کی تربیت کی ہے تاہم تربیت کے باوجود ان کی انگریزی کی صلاحیت بہتر نہیں ہوسکی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی و بین الاقوامی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تعلیم، بالخصوص پرائمری تعلیم کو مادری زبان میں دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت کا اسکولوں کے میڈیم کو انگریزی سے اردو میں تبدیل کرنے کا فیصلہ بہتر ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالب علموں کو مادری زبان میں ہدایات دیے جانے سے ان کے مختلف مضامین کے حوالے سے اصول وضع ہوں گے اور انگریزی کو بھی ایک مضمون کی طرح پڑھایا جاسکے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

farooq Aug 27, 2019 01:17pm
This is perfect decision, English can be a subject from primary classes but should not medium of instruction for all subjects!