الیکشن کمیشن اراکین کی تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 29 اگست 2019
درخواست کے مطابق 18 ویں ترمیم منظور ہونے کے بعد صدر، الیکشن کمیشن کے اراکین کو تعینات کرنے کا اختیار کھو چکے ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
درخواست کے مطابق 18 ویں ترمیم منظور ہونے کے بعد صدر، الیکشن کمیشن کے اراکین کو تعینات کرنے کا اختیار کھو چکے ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے 2 اراکین کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر عارف علوی نے 22 اگست کو سندھ سے خالد محمود صدیقی اور بلوچستان سے منیر احمد کاکڑ کو الیکشن کمیشن کا رکن تعینات کیا تھا۔

تاہم چیف الیکشن کمشنر نے دونوں اراکین سے حلف لینے سے انکار کرتے ہوئے وزارت قانون کو خط لکھا تھا، جس میں اراکین کی تعیناتی کو آئین کی متعلقہ دفعات سے متصادم قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیر اعظم مشاورت کے بغیر الیکشن کمیشن اراکین کا انتخاب چاہتے ہیں‘

چیف الیکشن کمشنر نے 2013 میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے کا بھی ذکر کیا جس نے صدر کو چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تعیناتی سے روک دیا گیا تھا۔

چنانچہ جہاں چیف الیکشن کمشنر نے یہ واضح کیا کہ وہ ’غیر آئینی‘ طور پر تعینات کیے گئے اراکین سے حلف نہیں لے سکتے وہیں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بھی اراکین کی جوائننگ رپورٹس وصول نہیں کی تھیں۔

دوسری جانب بیرسٹر جہانگیر خان جدون نے ان تعیناتیوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ آئین میں الیکشن کمیشن میں اراکین کی تعیناتی کا طریقہ موجود ہے تاہم 22 اگست کو اراکین کی تعیناتی کا جاری ہونے والا نوٹیفکیشن آئین کی دفعہ 2013 اور 2018 کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں:چیف الیکشن کمشنر کا صدر مملکت کے مقرر کردہ اراکین سے حلف لینے سے انکار

درخواست میں صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، سیکریٹری برائے پارلیمانی امور، چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ ساتھ نامزد اراکین کو بھی فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ آئین کی کوئی بھی شق صدر کو یہ اختیار نہیں دیتی کہ وہ اپنے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے خالد محمود صدیقی اور منیر احمد کاکڑ کو تعینات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم منظور ہونے کے بعد صدر، الیکشن کمیشن کے اراکین کو تعینات کرنے کا اختیار کھو چکے ہیں۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ دونوں اراکین کی تعیناتی بغیر قانونی طریقہ کار کی پیروی کے اور اقربا پروری اور ذاتی پسند مد نظر رکھ کر کی گئی اور عدالت سے ان تعیناتیوں کو معطل کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 2 اراکین کی ریٹائرمنٹ کے باعث الیکشن کمیشن کا کام متاثر

مذکورہ درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست باقاعدگی سے سماعت کے لیے منظور کرلی اور فریقین کو 15 روز میں جواب جمع کروانے کے نوٹسز جاری کردیے۔

اس کے علاوہ عدالت نے اٹارنی جنرل انور منصور خان کو بھی 12 ستمبر کو سماعت میں طلب کرلیا۔

تبصرے (0) بند ہیں